ایران اور روس کے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا: ایڈمیرل شمخانی
ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے اپنے دورہ ماسکو کے موقع پر مشترکہ خطروں سے نمٹنے کے لئے تہران اور ماسکو کے درمیان تعاون اور یکجہتی میں اضافے پر زور دیا ہے۔
سحرنیوز/ایران: ایران کی اعلیٰ سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے اپنے دورہ ماسکو کے دوسرے دن اپنے روسی ہم منصب نیکولائی پاتروشیف سے ملاقات کی۔
ایڈمیرل علی شمخانی نے اس موقع پر مختلف میدانوں میں دونوں ممالک کے بڑھتے تعاون کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ تہران اور ماسکو کو مشترکہ خطروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے نمٹنے کے لئے مزید تعاون اور یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہون نے کہا کہ اس خطے میں غیرعلاقائی طاقتوں کے مداخلت آمیز اقدامات اور ان کے حمایت یافتہ عناصر کی جانب سے بدامنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے نمٹنے کے لئے علاقے کے تمام ممالک کے اتحاد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحد ہوکر عدم استحکام کے ذمہ داروں کے خلاف عملی قدم اٹھایا جا سکتا ہے۔
ایران کی اعلی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے عالمی اداروں اور تنظیموں میں مشترکہ موقف اپنانے اور شنگھائی جیسے چند فریقی بین الاقوامی معاہدوں کے تناظر میں تہران اور ماسکو کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
اس ملاقات میں روس کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ نیکولائی پاتروشف نے بھی زور دے کر کہا کہ ٹرانزٹ اور تیل اور گیس کے مشترکہ منصوبوں میں سرگرمیاں تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے تا کہ دیگر شعبوں میں تعاون کی رفتار کو بھی بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان تعلقات میں اضافہ اس خطے کے ممالک کے مابین یکجہتی کا باعث بنے گا جس سے افغانستان سمیت علاقائی بحرانوں کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ علاقائی سلامتی کا پانچواں اجلاس بدھ کے روز ماسکو میں منعقد ہوا جس میں افغانستان کے ہمسایہ ممالک یعنی روس، ایران، ہندوستان، چین، تاجیکستان، کرغیزستان، ازبکستان اور ترکمنستان کے قومی سلامتی کے ادارے کے سربراہوں اور اعلی عہدے داروں نے شرکت کی۔
یاد رہے کہ اگست سن دو ہزار اکیس یعنی طالبان کے دوبارہ بر سر اقتدار آنے کے بعد سے اب تک افغانستان کو شدید اقتصادی بحران اور سیاسی اور سیکورٹی عدم استحکام کا سامنا ہے۔
عالمی برادری بھی طالبان انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے اور ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے افغانستان میں ہمہ گیر حکومت کی تشکیل اور سیاسی مذاکرات کو موجودہ حالات سے نکلنے کا واحد طریقہ کار قرار دیا ہے۔