انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے والے، ایران میں انسانی حقوق پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں: ایران
جنیوا میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ بعض ممالک انسانی حقوق کا غلط استعمال کر رہے ہیں جسے سرے سے مسترد کیا جاتا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: رپورٹ کے مطابق، آج جنیوا میں واقع اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مرکز میں برطانیہ اور آئسلینڈ کی جانب سے پیش کردہ ایک مسودے پر ووٹنگ ہوئی اور ایران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کئے گئے۔
جنیوا میں ایران کے مستقل مندوب علی بحرینی نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں انسانی حقوق پر سوالیہ نشان اٹھانے والی حکومتیں، اس موضوع کی آڑ میں اپنے ناپاک سیاسی عزائم کو حاصل کرنا چاہتی ہیں ۔
جنیوا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ قرارداد بری نیت کے ساتھ تیار کی گئی ہے اور اس کا مقصد ایران میں انسانی حقوق کی شبیہ کو بگاڑنا اور تہران کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنا اور غلط الزامات عائد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایران مخالف قرارداد میں جان بوجھ کر انسانی حقوق کے میدان میں اسلامی جمہوریہ ایران کی نمایاں کارکردگی کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے نہ اس موضوع میں بہتری لائی جاسکتی ہے نہ ہی ایران کی تاریخ، تمدن اور ثقافتی حقیقت سے اس کا کوئی تعلق ہے۔
علی بحرینی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران انسانی حقوق کے اصولوں پر کاربند ہے اور اسے فروغ دینے میں بھی اس کا اہم کردار رہا ہے۔ انہوں نے گذشتہ چار دہائیوں کے دوران انسانی حقوق کے شعبے میں ایران کے اہم کارناموں کو تہران کی سنجیدگی اور سچائی کا منہ بولتا ثبوت قرار دیا ۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ اور آئسلینڈ کی جانب سے پیش کردہ اس مسودے کی آٹھ ممالک نے مخالفت کی، سولہ نے رائے دہی میں حصہ ہی نہیں لیا لیکن پھر بھی اس قرارداد کو محض تیئس ووٹوں سے منظور کرلیا گیا ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ اور آئس لینڈ، خواتین کے ساتھ تشدد اور مہاجروں کے ساتھ غیرانسانی برتاؤ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے میدان میں بہت نام کما چکے ہیں۔