ایران کی سرگرم سفارتکاری، اسرائیل کے تابوت پر آخری کیل تو نہیں؟
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ اور ان کے اردنی ہم منصب کے درمیان فون پر ہونے والی گفتگو نے صہیونی فوج کو پریشان کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ ایران: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کے درمیان ہونے والی فون کال پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی اخبار معاریو نے لکھا ہے کہ ایران اور اردن کے درمیان دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کا معاہدہ، اسرائیل کے لیے انتہائی تشویشناک ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن الصفدی کے ساتھ فون پر بات چیت کے دوران سفارتی تعلقات اور مشترکہ تعاون کی بحالی کے لیے تہران کی آمادگی پر زور دیا ہے۔
دونوں فریق نے یہ بھی بتایا ہے کہ وہ مستقبل میں تعمیری تعلقات اور خطے کی سلامتی کو مضبوط بنانے میں تعاون پر مبنی مفاہمت تک پہنچنے کے لیے اپنے رابطے برقرار رکھیں گے۔
معاریو اخبار نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد ہونے والی اس گفتگو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے صیہونی حکومت کے لیے تشویش کا باعث قرار دیا۔
اس سے قبل انسٹی ٹیوٹ آف نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے ایک محقق نے کہا تھا کہ چین کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کو ایران کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی سمجھا جاتا ہے اور یہ ملک کی حالیہ کامیابیوں میں سے ایک ہے۔
اسرائیلی اخبار ہارٹص نے بھی اس معاہدے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے مسئلے نے ایران کو خطے کے عرب ممالک میں متحرک کر دیا ہے اور مصر سمیت دیگر عرب ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام کا باعث بن سکتا ہے۔
خلیج فارس کے امور کے ماہر یوئل جوزانسکی نے بھی کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ، اسرائیل اور حالیہ برسوں میں ایران مخالف بلاک بنانے کی اسرائیل کی کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی سفارتی فتح اسرائیل کے لیے بری خبر ہے۔