شنگھائی تعاون تنظیم کو توازن کی پالیسیوں کو مضبوط بنانا چاہیے: ایرانی وزیر دفاع
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو توازن کی پالیسیوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔
سحرنیوز/ایران: ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر دفاع نے جمعہ کے روز ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں کہا کہ یک قطبی یا یونی پولر دنیا کے احیاء کے لیے مغرب اور نیٹو کی توسیع پسندانہ پالیسیوں میں تیزی آ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض بڑی طاقتیں دہشت گردی اور پراکسی جنگوں کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتی ہیں اور ہتھیاروں پر کنٹرول اور ان کے عدم پھیلاؤ کے نظام کی بنیادوں اور بین الاقوامی معاہدوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
انھوں نے دہرے معیارات کو دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کی سب سے بڑی مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جہموریہ ایران دہشت گردی کا شکار بھی ہوا ہے اور وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر بھی ہے اور بلاشبہ امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ایک بڑے ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا جرم خطے میں دہشت گردی کی حمایت کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔
امیر آشتیانی کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ٹرانزٹ محل وقوع اور منشیات کے خلاف کارروائی میں منفرد مقام کا حامل ہے اور ہمیں امید ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر اس مسئلے کا مقابلہ کرنے کے لیے سنجیدہ تعاون کیا جائے گا۔
ایرانی وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن بھرپور قومی، علاقائی اور بین الاقوامی توانائیوں اور صلاحیتوں پر استوار اور ڈیٹرینٹ قائم کرنے کے لیے پائیدار اصول کے تابع ہے اور اسلامی جہموریہ ایران کی دفاعی ڈاکٹرائن کا پیغام خطے اور دنیا کے لیے امن اور دوستی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی نے آخر میں یہ بات بیان کرتے ہوئے کہ عالمی تجارت کا ایک بڑا حصہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی سمندری بیلٹ میں انجام پاتا ہے، مزید کہا کہ ہماری تجویز ہے کہ عالمی تجارت کی مواصلاتی لائنوں کے تحفظ اور اجتماعی ضمانت کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کی مسلح افواج کی شراکت سے اس تنظیم کے سیکرٹریٹ میں شنگھائی میری ٹائم سیکورٹی بیلٹ میکنزم قائم کیا جائے۔