ایران اور کیوبا کا تعاون خودمختار قوموں کے لیے امید اور تسلط پسندوں کیلئے مایوسی کا باعث بن سکتا ہے: صدر رئیسی
ایران کے صدر نے لاطینی امریکہ کے تین ملکوں کے دورے کے آخری مرحلے میں کیوبا کے صدر اور اس ملک کے اعلی حکام سے ہوانا میں ملاقات کی اور دو طرفہ اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے جو ایک اعلی رتبہ وفد کے ہمراہ پیر کے روز لاطینی امریکہ کے تین ملکوں ونزویلا، نکاراگوا اور کیوبا کے دورے پر روانہ ہوئے تھے۔ اپنے دورے کے آخری مرحلے میں وہ کل کیوبا کے دورے پر ہوانا پہنچے جہاں صدر میگل دیاز کانل نے انقلاب پیلس میں ان کا استقبال کیا۔
ایران اور کیوبا کے صدور نے استقبالیہ تقریب کے بعد ایک اجلاس میں دوطرفہ اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کے علاوہ جمعرات کے روز ہی ایران اور کیوبا کے اعلی حکام نے صدر ایران کی استقبالیہ تقریب کے بعد تعاون کے چھے سمجھوتوں پر دستخط کیے۔
یہ سمجھوتے عدالتی شعبے، جامع سیاسی تعاون، کسٹم تعلقات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں شراکت داری کے شعبوں میں کیے گئے۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے ہوانا میں ایران اور کیوبا کے اعلی رتبہ وفود کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اور منہ زور طاقتیں خودمختار قوموں کی طاقت کے سامنے کچھ نہیں کر سکتی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اور کیوبا کا تعاون خودمختار قوموں کے لیے امید اور تسلط پسندوں کے لیے مایوسی کا باعث بن سکتا ہے۔
ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ ایران اور کیوبا کے تعلقات میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کی ابتدا میں ہی تبدیلی آئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت ایران تمام سازشوں کے سامنے ڈٹ کر کھڑی ہو گئی اور تمام تر پابندیوں اور دباؤ کے باوجود اس کی ترقی کا سفر نہیں رکا اور اس نے امریکہ کی پابندیوں کو ناکام بنا دیا۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران یہ سمجھتا ہے کہ پابندیوں کا مقابلہ کرنے کا ایک موثر ترین راستہ خودمختار ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا اور فروغ دینا ہے۔ انھوں نے بائیو ٹیکنالوجی، نینو ٹیکنالوجی اور معدنی ذخائر سمیت مختلف شعبوں میں ایران اور کیوبا کی گنجائشوں اور توانائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان گنجائشوں اور توانائیوں کے علاوہ اپنے تجربات کا تبادلہ دونوں ملکوں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کا ایک راستہ ہے۔
کیوبا کے صدر میگل دیاز کانل نے بھی اس اجلاس میں صدر رئیسی کے لاطینی امریکہ کے دورے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ونزویلا ، نکاراگوا اورکیوبا کے علاوہ ایران ایسے ممالک ہیں کہ جنھوں نے شجاعت و بہادری کے ساتھ مداخلت پسندانہ اقدامات اور امپیریلزم کی پابندیوں کا مقابلہ کیا اور یہ دورہ ان ممالک کے مابین یکجہتی کی علامت ہے کہ جو خودمختار زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
میگل نے کہا کہ صدر رئیسی کے دورۂ کیوبا سے دو طرفہ تعاون کے نئے باب کھلیں گے اور عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے دونوں ملکوں کا بین الاقوامی تعاون بھی مضبوط ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات دوستی، باہمی احترام اور بین الاقوامی مسائل کے مشترکہ ادراک پر استوار ہیں۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے کیوبا کے روحانی رہنما رائول کاسترو سے بھی ملاقات کی۔
صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے ایران اورکیوبا کے تاجروں کے مشترکہ اجلاس میں کہا کہ نینو ٹیکنالوجی، بائیو ٹیکنالوجی، بجلی گھر اور معدنیات ایسے شعبے ہیں کہ جن میں دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی لاطینی امریکہ کے تین ملکوں ونزویلا ، نکاراگوا اور کیوبا کا دورہ مکمل کر کے تہران کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔