ایران کے صدر اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ ترکیہ کے دورے پر روانہ ہو گئے
ایران کے صدرسید ابراہیم رئیسی ترکیہ کے اپنے ہم منصب کی دعوت پر اس ملک کے سرکاری دورے پر ایک اعلی سطحی سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ آج بدھ کو انقرہ کے لئے روانہ ہو گئے۔
سحرنیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ترکیہ کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل مہرآباد ایرپورٹ پر کہا کہ ان کا یہ دورہ صدر رجب طیب اردوغان کی دعوت پر انجام پا رہا ہے اور ان کے اس دورے میں دو طرفہ تعلقات اور خاصطور سے سیاسی و اقتصادی شعبوں میں مذاکرات ہوں گے۔
صدر مملکت ابراہیم رئیسی نے ترکیہ کو ایک پڑوسی اور اسلامی نیز ایران کے اقتصادی و تجارتی شریک ملک سے تعبیر کیا اور کہا کہ ہمارا مقصد دونوں ملکوں کے تجارتی و اقتصادی تعلقات کی سطح کو تیس ارب ڈالر کی سطح پر پہنچانا ہے اور ایران اور ترکیہ کی توانائیوں اور گنجائشوں کے پیش نظر تیس ارب ڈالر تک تجارت کو پہچانا کوئی مشکل مسئلہ نہیں ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ان کے دورہ انقرہ میں اہم دستاویزات پر دستخط بھی کئے جائیں گے جس سے دونوں ملکوں کے تجارتی و اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے تہران اور انقرہ کے عزم کا پتہ چلتا ہے۔
صدر ایران نے ترکیہ کے لئے روانہ ہونے سے قبل اپنے بیان میں مسئلہ فلسطین کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس وقت جس مسئلے نے مسلمانوں اور بیدار ضمیر لوگوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے وہ مسئلہ فلسطین ہے جس نے سب کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اور تحریک استقامت کی حمایت میں تہران اور انقرہ کا موقف ایک جیسا ہے اورغزہ پر وحشیانہ جارحیت و بمباری بند کرائے جانے کی ضرورت ہے مگر نہایت افسوس کی بات تو یہ ہے کہ صیہونی حکومت کے لئے امریکہ و برطانیہ کی حمایت جاری رہنے کی بنا پر یہ غاصب حکومت، فلسطینی عوام خاص طور سے عورتوں اور بچوں کا وحشیانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ یقین ہے کہ اس راہ میں فتح فلسطینیوں اور شکست غاصب صیہونیوں کو ہی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی حیاتی شریانوں کو منقطع کر کے اسے جرائم جاری رکھنے سے روکا جا سکتا ہے اور پڑوسی ملکوں اور اسی طرح اسلامی ملکوں کے ساتھ تعلقات کی پالیسیوں کو فروغ دے کر اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے اور اس تعلق سے ترکیہ کے ساتھ ایران کے تعلقات کا فروغ بہت مناسب سمجھا جاتا ہے۔
سید ابراہیم رئیسی نے امید ظاہر کی کہ ایران اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ اور علاقائی و بین الاقوامی تعاون کو اس دورے سے مزید فروغ حاصل ہو گا اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان کے دورہ ایران میں جو مذاکرات ہوئے تھے ان کے نتیجے کو اور زیادہ کارآمد بنانے میں مدد ملے گی۔