بانی انقلاب کی برسی؛ رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی برسی کے عظیم الشان مرکزی پروگرام کو خطاب کیا۔
سحرنیوز/ایران: اپنے خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی نے تین اہم موضوعات پر روشنی ڈالی، طوفان الاقصیٰ، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی اور انکے ہمراہ ساتھیوں کی شہادت اور ملک کو درپیش انتخابات۔طوفان الاقصیٰ کے سلسلے میں خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ فلسطینی مزاحمت کا یہ آپریشن دور حاضر میں علاقے کی ضرورت تھا، کیوں کہ امریکہ اور صیہونی حکومت نے اپنے عالمی اور علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک سازشی منصوبہ تیار کیا تھا جس کا مقصد پورے مغربی ایشیا ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی سیاست اور اس کے اقتصاد کو صیہونیوں کے زیر تسلط لانا تھا۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ منصوبہ تیار ہو کر مرحلہ عمل تک پہنچنے کو آمادہ تھا مگر عین اُسی وقت فلسطینی مزاحمت نے طوفان الاقصیٰ نامی آپریشن انجام دے کر دشمن کی اس سازش کو پاش پاش کر دیا۔ آپ نے فرمایا کہ غزہ پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ اور بہیمانہ حملے مذکورہ منصوبے کی تکمیل میں ناکامی پر صیہونی حکومت کو ہوئے شدید تکلیف کا عکاس ہے اور یہ اُس کا ایک عصبی ردعمل ہے۔
رہبر انقلاب نے صیہونی حکومت پر پڑنے والی ناقابل تلافی ضرب کو طوفان الاقصیٰ کا ایک دوسرا اہم نتیجہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ طوفان الاقصیٰ نے صیہونی حکومت کو ایسے راستے پر لا کھڑا کیا ہے جس کی انتہا سوائے اضمحلال اور زوال کے اور کچھ نہیں ہے۔ آیت العظمیٰ خامنہ ای نے مغربی اور صیہونی تجزیہ نگاروں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی کہ سبھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ صیہونی حکومت کو ایک چھوٹے سے فلسطینی گروہ کے مقابلے میں سنگین شسکت ہوئی ہے اور وہ اس معرکے میں اپنے اعلان کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں مکمل طور سے ناکام رہی ہے۔رہبر انقلاب اسلامی نے مزاحمتی محاذ کے مقابلے میں عالمی سامراج کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ صیہونی حکومت اور اسکے حامی مغربی ممالک کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس وقت فلسطین کا مسئلہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کی بدولت دنیا میں اول درجے کا مسئلہ بن چکا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ صیہونی حکومت نے علاقے میں سرگرم مزاحمتی محاذ کی حقیقت کو سمجھنے میں غلطی کی اور اپنے غلط اندازوں کے نتیجے میں خود کو ایک دائرے میں لا کھڑا کیا جہاں سے نکلنا اب اُس کےلئے مشکل ہوگیا ہے۔
قائد انقلاب نے اسی طرح صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اور انکے رفقائے کار کی شہادت کو ملک کے لئے بڑا تکلیف دہ اور نقصاندہ قرار دیا اور شہدا کی ممتاز خصوصیات کا ذکر کیا۔ آپ نے شہید ہونے والے صدر سید ابراہیم رئیسی کو ایک محنتی، مخلص، پر کار، انتھک، مہربان اور اسلامی انقلاب کے بنیادی اصولوں اور امنگوں پر مکمل یقین رکھنے والی ایک شخصیت قرار دیا۔ ساتھ ہی آپ نے صدر ایران اور ان کے رفقائے کار کی شہادت کو ملکی عوام کے لئے ایک عظیم مصیبت سے تعبیر کرتے ہوئے اُس پر عوام کے ردعمل کو بھی سراہا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی عوام نے اس عظیم مصیبت کے مقابلے میں مایوس ہونے، دامن امید کو ہاتھ سے چھوڑنے اور بے تابی کرنے کے بجائے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہدا کی تشییع کے موقع پر ایک تاریخی کارنامہ رقم کیا۔