امریکہ نے ایٹمی سمجھوتے پرعمل نہیں کیا: ایران
ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں پابندیوں کے خاتمے کے لئے پارلیمنٹ کے اسٹریٹیجک اقدام کے قانون کے تناظر میں انجام پا رہی ہیں۔
سحر نیوز/ ایران: اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ایران کی ایٹمی فعالیت، اسٹریٹیجک ایکشن ایکٹ کے مطابق ہیں جو سیف گارڈ کے تناظر میں ہیں ۔ محمد اسلامی نے کہا کہ بورڈ آف گورنرز یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کی رپورٹوں کے دو حصے ہوتے ہيں ایک حصہ ایٹمی سمجھوتے کے مطابق اور دوسرا حصہ سیف گارڈ کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیف گارڈ کے شعبے میں این پی ٹی اور سیف گارڈ کے ضوابط کی بنیاد پر ایک معمول موجود ہے اور آئی اے ای اے کے انسپکٹر ایران میں تعینات ہيں جو اپنا کام کر رہے ہيں اور قوانین و ضوابط کے مطابق ان کا کام جاری ہے اور اس میں کبھی بھی کوئی وقفہ نہيں آيا ہے اور آئے گا بھی نہيں ۔
ایران کے ایٹمی انرجی کے ادارے کے سربراہ نے دوسرے حصے کے بارے میں جو ایٹمی سمجھوتے سے متعلق ہے کہا کہ فریق مقابل بالخصوص امریکہ نے ایٹمی سمجھوتے پر عمل نہیں کیا اور اگر فریق مقابل معاہدے پر عمل کرے گا تو اسلامی جمہوریہ بھی خاص طور سے ان شقوں پر جن پر پابندیاں عائد کی گئی اور مشروط ہيں، عمل کرے گا۔
ایران کے ایٹمی ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ تہران ، ایٹمی سمجھوتے کی چھبیسویں اور چھتیسویں شقوں پرعمل کر رہا ہے اور وہ کسی بھی ایسی ایٹمی فعالیت کو تسلیم نہيں کرتا جس سے ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ اشتراک عمل کو نقصان پہنچے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ زور دے کر کہا ہے کہ اس نے جامع معاہدے کے دائرے میں ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھا ہے اور باقی ماندہ مسائل بھی جانبداری کے بغیر پیشہ ورانہ روش سے قابل حل ہيں۔