بحیرہ احمر کی صورتحال کا اصل ذمہ دار واشنگٹن ہے، تہران نہیں، "آئیمو" اجلاس میں ایران کے نمائندے کا سخت ردعمل
انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے اجلاس میں مغربی ممالک نے بحیرہ احمر میں کشیدگی کے لیے ایران کو ملزم ٹہرایا جس پر کانفرنس میں شریک ایران کے نائب وزیر شاہراہ اور شہری آبادکاری نے ایسے تمام الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا۔
سحرنیوز/ایران:لندن میں ہونے والے ان اجلاس میں ایران کے نائب وزیر شاہراہ اور شہری آبادکاری علی اکبر صفائی نے امریکہ سمیت چند مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر عائد ہونے والے الزامات کو آئیمو کی بین الاقوامی پوزیشن کا غلط استعمال قرار دیا۔
علی اکبر صفائی نے زور دیکر کہا کہ یمنی عوام خودمختار اور موثر طاقت ہیں اور اپنی صلاحدید، مفادات اور تحفظات کی بنا پر فیصلہ اور عمل کرتے ہیں لہذا اسلامی جمہوریہ ایران بعض مغربی ممالک کے بے بنیاد دعووں کو سرے سے مسترد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کے دعوے کرکے یمن پر امریکہ کی فوجی جارحیت کی توجیہ اور ان کے غیرقانونی حملوں کو قانونی حیثیت دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور یمن کی ارضی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی اور علاقے کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے واضح خطرہ ہے۔
علی اکبر صفائی نے زور دیکر کہا کہ پوری دنیا پر واضح ہو چکا ہے کہ بحیرہ احمر کی موجودہ صورتحال کی جڑ کو صیہونی حکومت کے ہاتھوں لبنان اور فلسطین کے بے گناہ عوام کے قتل عام اور ان جرائم کی امریکہ کی جانب سے مکمل حمایت میں ڈھونڈنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور ان کے ساتھی صیہونی حکومت کے جرائم میں ملوث ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کمیٹی کے ایک سو تینتیسویں اجلاس کا چند گھنٹے قبل لندن میں افتتاح ہوا۔ ایران کے نائب وزیر شاہراہ اس موقع پر دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم منصبوں سے بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے۔