حرم کے دفاع میں جو خون بہا ہے وہ رائيگان نہيں جائے گا، کامیابی استقامتی محاذ کی ہی ہوگی: رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے لبنان اور یمن کو مزاحمت و استقامت کا استعارہ قرار دیتے ہوئے ان کی حتمی کامیابی کی نوید سنائی۔
سحر نیوز/ ایران: رہبر انقلاب اسلامی نے آج شہید راہ قدس جنرل قاسم سلیمانی کی پانچویں برسی پر شہید اور دیگر شہدا کے اہل خانہ سے خطاب کیا ۔ آپ نے علاقے اور دنیا کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ حرم کے دفاع میں شہدا کا جو خون بہا ہے وہ رائيگان نہيں جائے گا اور کامیابی یقینی طور پر استقامتی محاذ کی ہی ہوگی۔
آپ نے ماہ خدا، رجب کی اہمیت و فضیلت کی طرف توجہ دلائی اور فرمایا کہ تمام امور اللہ کے دست قدرت میں ہیں اور اسی سے ہمیں ہر مرحلے میں مدد، عافیت اور عزت طلب کرنی چاہیئے۔ آپ نے فرمایا کہ بعض لوگ عزت و سربلندی حاصل کرنے کے لئے اللہ کے منکروں کا سہارا لیتے ہیں جبکہ درحقیقت عزت کا کا مالک اللہ ہے اور یہی چیز ہمیں شہید سلیمانی کی شخصیت میں دیکھنے کو ملی کہ اللہ نے انہیں اس طرح عزت سے نوازا کہ ہر سال ہزاروں لوگ دوردراز علاقوں سے ان کے مزار کا رخ کرتے ہیں ۔
آپ نے شہید قاسم سلیمانی کو شرف و صداقت کی حامل ایک شخصیت بتاتے ہوئے فرمایا کہ ان کی ایک دائمی اسٹریٹیجی استقامتی محاذ کا احیا تھا جس کا مطلب ہر ملک کی گنجائشوں اور وہاں کی نوجوان نسل کو میدان میں لانا اور ان کی مدد کرنا تھا۔
آپ نے فرمایا کہ شہید سلیمانی کے نزدیک تمام مقدس مقامات بالخصوص عالم اسلام کے عظیم المرتبت حرم مسجد الاقصیٰ کا دفاع ایک بنیادی حیثیت رکھتا تھا یہی وجہ تھی کہ فلسطینیوں نے انہیں شہید القدس کا نام دیا اور وہ حتیٰ ایران کو بھی ایک حرم سے تعبیر کرتے تھے.
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اُن لوگوں کے جواب میں جو یہ تصور کرتے ہیں کہ علاقے کی موجودہ حالات نے پاسبان حرم کے شہیدوں کے خون پرپانی پھیر دیا، فرمایا کہ اگر شہدا جاکر جنگ نہ کرتے تو آج کربلا و نجف و زینبیہ کے مقدس مقامات کا نام و نشان نہ ہوتا.آپ نے اس بات پر زور دیا کہ راہ خدا میں بہنے والا خون رائیگاں نہیں جاتا اور ممکن ہے کہ بسا اوقات کامیابی حاصل نہ ہو، مگر راہ حق میں جہاد کرنے والے شہیدوں کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا اور یہ یقین رکھیں آج جو بظاہر خود کو کامیاب سمجھتے ہوئے دندناتے پھر رہے ہیں ان پر مومنین ایک روز غلبہ حاصل کر لیں گے۔
آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے شام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ملک اس کے عوام کا ہے اور جو لوگ آج شام پر دست درازی کر رہے ہیں ایک دن شام کے باغیرت عوام کے سامنے پسپا ہو جائیں گے۔ آپ نے لبنان اور یمن کو مزاحمت و استقامت کا استعارہ قرار دیتے ہوئے ان کی حتمی کامیابی کی نوید سنائی۔