مذاکرات کے مستقبل پر ایران کا مؤقف: وزارت خارجہ کی وضاحت
واضح نہیں مذاکرات کے اگلے دور میں شرکت کریں گے یا نہیں، ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مذاکرات کے اگلے دور کے حوالے سے کہا: "ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ہم اس سلسلے میں اتوار کو کیا فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے یہ بات زور دے کہی کہ یہ بات ناقابل تصور ہے کہ صیہونی حکومت نے امریکہ کی ہم آہنگی یا شعوری رضا مندی کے بغیر خطے میں ایسی جنگ کا ارتکاب کیا ہو۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فریق نے اپنے اقدامات سے مذاکرات اور بات چیت کو عملی طور پر بے معنی بنا دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ آپ بیک وقت کسی مسئلے پر مفاہمت تک پہنچنے کے لیے مذاکرات اور مکالمے کا دعویٰ کریں اور ساتھ ہی کام کو تقسیم کریں اور ایک نسل پرست حکومت کو ہماری ارضی سالمیت کو پامال کرنے کی اجازت دیں۔
اسماعیل بقائی کہا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے اور درحقیقت دنیا کے کسی بھی فرد کے لیے یہ بات ناقابل تصور ہے کہ صیہونی حکومت خطے میں اس طرح کی جارحیت اور جنگ کا ارتکاب امریکہ کے تعاون، ہم آہنگی اور یا شعوری اجازت کے بغیر کیا ہو۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات زور دیتے کہ ہم امریکہ کو صیہونی حکومت کے اس ناجائز اور غیر قانونی اقدام کے نتائج اصل ذمہ دار سمجھتے ہیں مزید کہا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہم اتوار کو مذاکرات کے سلسلے میں کیا فیصلہ کریں گے۔