Aug ۱۹, ۲۰۲۵ ۱۹:۵۶ Asia/Tehran
  • اگست بغاوت کیس/4 لاکھ ایرانیوں کی جانب سے تاوان کی ادائيگی کے لیے امریکہ کے خلاف مقدمہ

19 اگست بغاوت کیس کی تیسری سماعت ایرانی عدلیہ کی انٹرنیشنل برانچ 55 میں اور اس معاملے میں 4 لاکھ ایرانیوں نے امریکہ کے خلاف ہرجانے کا باضابطہ دعویٰ دائر کیا۔

 سحرنیوز/ایران:  مذکورہ عدالت کے جج نے عدالتی کارروائی کے آغاز میں ریمارکس دیئے کہ یہ سماعت چارلاکھ  سے زیادہ ایرانی کی طرف سے امریکی حکومت کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے سے متعلق ہے، جس میں 19اگست بغاوت کے نتیجے میں ایرانی شہریوں کو پہنچنے والے  مادی، اخلاقی نقصانات کے ازالے کے ساتھ ساتھ جرم کی ‎سزا کا تعین کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ کیس میں مختلف صوبوں سے ہرجانے کے موضوع سے متعلق متعدد درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں۔ عدالت مناسب فیصلہ کرے گی اور اس بات کا تعین کرے گی اس کیس سے متعلق شواہد کافی ہیں یا مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔

سینئر وکیل ابوطالب ایاز نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایران میں اپنی موجودگی کے آغاز سے، امریکیوں نے اپنی سرگرمیاں سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنے پر مرکوز کیں، اور اسی وجہ سے انہوں نے ایک بغاوت کے ذریعے پہلوی حکومت اور ایرانی وسائل پر مکمل تسلط قائم کرنے کی کوشش کی اور بعد میں ساواک  کے نام سے انٹیلی جنس-سیکیورٹی ادارہ بھی قائم کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 19 اگست کی بغاوت اور اس وقت کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنا اور امریکی کٹھ پتلی حکومت کا قیام اور ساواک کی تاسیس کے بعد ہونے والا ریکارڈ توڑ مظالم ایرانی عوام کو دبانے اور امریکہ کے تسلط پسندانہ  اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے سی آئی اے اور موساد کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ تھے۔

وکیل مدعیان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ  7 دسمبر کا واقعہ اور اس وقت کے امریکی نائب صدر رچرڈ نکسن کے خلاف احتجاج کرنے والے تین طلباء کا قتل ایسے گھناؤنے افعال کا حصہ ہیں جن سے ایران کے خلاف امریکہ کی دشمنی کی گہرائی اور تاریخ کا پتہ چلتا ہے۔   

ایاز ابوطالب نے یہ بات زور دے کر کہی کہ  19 اگست کی بغاوت اور محمد مصدق کی قومی حکومت کا تختہ الٹنے میں امریکہ کا کھلا ہاتھ تھا جو امریکہ کے سامراجی ریکارڈ میں ایک اور سیاہ باب ہے۔

اس بغاوت کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں امریکہ کا کردار اتنا واضح تھا کہ اس کا اعتراف امریکہ میں شائع ہونے والی دستاویزات ، امریکی سیاستدانوں اور سرکاری عہدیداروں کے بیانات میں بھی کیا گیا ہے۔

ٹیگس