Sep ۰۲, ۲۰۲۵ ۱۳:۱۰ Asia/Tehran
  • جوہری حق محفوظ رکھ کر امریکہ سے بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، صدر پزشکیان اور اردوغان کی ملاقات

صدر پزشکیان نے ترک صدر سے ملاقات میں تجارتی تعاون بڑھانے، اسلامی دنیا کے اتحاد، قفقاز کے امن اور غزہ کی حمایت پر زور اور یورپ کو سنیپ بیک میکانزم سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔

سحرنیوز/ایران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوری ایران اپنے ایٹمی حقوق کو محفوظ رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے جس کا مقصد جوہری پروگرام کا ایسا حل تلاش کرنا ہے جس میں تمام فریقین کو فائدہ ہو۔

چین کے شہر تیانجین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 25ویں سربراہی اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ملاقات کے دوران صدر پزشکیان نے اسلامی دنیا میں اتحاد اور علاقائی تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ایران اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے ترکی کی جانب سے اسرائیلی مظالم کی مخالفت اور تل ابیب کے ساتھ اقتصادی تعلقات منقطع کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ 

 ایرانی صدر نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان امن معاہدوں کی حمایت کی اور قفقاز میں غیرملکی افواج کی موجودگی کی مخالفت کی۔

ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں صدر پزشکیان نے کہا کہ تہران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ نئے فریم ورک کے تحت مذاکرات اور تعاون شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی ممالک، جو خود جوہری معاہدے میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکے، اس کی وجہ سے اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کا کوئی جواز نہیں رکھتے۔ ایسا کوئی بھی قدم موجودہ مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچائے گا۔

صدر پزشکیان نے مزید کہا کہ ایران اور ترکی شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ اور عراق میں سیاسی استحکام پر یکساں مؤقف رکھتے ہیں۔

اس موقع پر صدر رجب طیب اردوغان نے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنا غیر تعمیری عمل ہوگا۔

انہوں نے ایران کے خدشات کو درست قرار دیا اور زور دیا کہ امریکہ اور ایٹمی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کا تسلسل اسرائیلی سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔

اردوغان نے ایران اور ترکی کے درمیان اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے اجلاس کو جلد بلانے کی ضرورت پر زور دیا اور اعلان کیا کہ وہ اس مقصد کے لیے ایران کا دورہ کریں گے۔

ترک صدر نے عراق میں سیاسی استحکام اور غزہ میں جاری قتل عام کے خاتمے پر بھی زور دیا اور بتایا کہ آذربائیجان و آرمینیا کے رہنماؤں کے ساتھ امن کی بحالی کے لیے مشاورت جاری ہے۔

ٹیگس