Oct ۱۵, ۲۰۲۵ ۱۹:۰۷ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف منسوخ شدہ قراردادوں پر عمل در آمد غیر قانونی ، وزیر خارجہ

وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی نے تین یورپی ممالک کی جانب سے جوہری معاہدے کے تنازع کے حل کے طریقۂ کار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف پہلے سے منسوخ شدہ قراردادوں کو بحال کرنے کی کوشش کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

سحرنیوز/ایران: ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، جو غیر وابستہ تحریک (NAM) کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے یوگنڈا میں موجود ہیں، نے اجلاس کے عمومی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے مؤقف کی وضاحت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی ٹرائیکا کا اقدام کسی طور پر بھی قانونی اثرات کا حامل نہیں ہو سکتا، خاص طور پر جب سلامتی کونسل کے متعدد ارکان، جن میں دو مستقل اراکین بھی شامل ہیں، نے اس کی مخالفت کی ہے۔
عراقچی نے تین یورپی ممالک کی جانب سے جوہری معاہدے کے تنازع کےحل میکانزم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نظام کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایران کے خلاف منسوخ شدہ قراردادوں کو دوبارہ نافذ کرنے کی کوشش کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام قانونی حیثیت نہیں رکھتا اور اس کے کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے اختتامی وقت اٹھارہ اکتوبر دو ہزار پچیس کا حوالہ دیتے ہوئے، اس کی ایران کے جوہری معاملے سے متعلق شقوں کی یاد دہانی کرائی۔ انہوں نے غیر وابستہ تحریک کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی اداروں، خصوصاً سلامتی کونسل پر دباؤ ڈالے اور ترقی پذیر ممالک سے امتیازی سلوک روا رکھے جانے کی مخالفت کریں۔
انہوں نے غیر وابستہ تحریک کے بنیادی اصولوں خصوصاً اقوام کی خود ارادیت کے حق، اقوام متحدہ کے منشور کے احترام، طاقت کے استعمال سے گریز اور یکطرفہ جبری اقدامات کی مذمت پر زور دیتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کے درمیان یکجہتی اور اتحاد کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر تاکید کی تاکہ وہ یکطرفہ پالیسیوں اور بعض طاقتوں کی بالادستی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں۔
وزیر خارجہ نے امریکہ اور صہیونی رژیم کی جانب سے ایران کے خلاف گزشتہ جون میں کیے گئے “مجرمانہ حملے” کو کھلی قانون شکنی اور بین الاقوامی نظم و ضبط کے خلاف بغاوت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ان طاقتوں کی جانب سے جاری خطرات عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین چیلنج ہیں۔

 

ٹیگس