Jan ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۰:۰۳ Asia/Tehran
  • اسلامی انقلاب، مغربی دانشوروں کی نظر میں

جیفری روجر گڈوین ان دانشوروں میں ہیں جنہوں نے انقلابات خاص طور پر ایران کے اسلامی انقلاب کا جائزہ لیا ہے ۔

گڈوین نیویارک یورنیورسٹی میں سوشل سائنس کے پروفیسر ہیں ۔ وہ اجتماعی تحریکوں، انقلابات اور دہشت گردی کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور اس وقت سب سے زیادہ وہ دہشت گردی کے موضوع پر تحقیقات کر رہے ہیں ۔ گڈوین ان دانشوروں میں جن کے نظریات پر ایران کے اسلامی انقلاب نے اثرات مرتب کئے ہیں ۔

انہوں نے ایران کے اسلامی انقلاب کا جائزہ لیتے ہوئے نیکی کوڈے کے جائزے سے استفادہ کیا ہے اور ان کا شمار ایران کے اسلامی انقلاب کا جائزہ لینے والے چوتھی دہائی کے دانشوروں میں ہوتا ہے ۔ جیفری روجر گڈوین، جان فیورن، جیک گولڈسین اور کرالی جیسے دانشوروں کا شمار، ایران کے اسلامی انقلاب کا جائزہ لینے والے چوتھی دہائی کے دانشوروں میں ہوتا ہے ۔

اس دہائی کے دانشوروں اور محققین کا خیال ہے کہ انقلاب کے عمل کا جائزہ لیا جانا چاہئے اور یہ دیکھنا چاہئے کہ جب انقلاب رونما ہوتا اور انقلاب کے تنازع وسیع شکل اختیار کرتے ہیں تو کیا ہوتا ہے ؟ چوتھی دہائی کے دانشور جب انقلاب کا جائزہ لیتے ہیں اور اس کا تجزیہ کرتے ہیں تو ان کا تجزیہ انقلاب کی اصل یا جڑ سے شروع ہوتا ہے یعنی انقلاب کن اسباب سے رونما ہوا اور اس کے نتائج کیا ہوئے؟

یہ دانشور عوام، رہنما، ثقافت اور عقیدہ نیز آیڈیالوجی جیسے اہم اسباب کے درمیان رابطے کی جانب اشارہ کرتے ہیں ۔

جیفری گڈوین جب ڈھانچے اور عوام نیز رہنما کے درمیان تعلقات پر بحث  کرتے ہیں تو ان کا خیال ہے کہ یہ تعلقات یکطرفہ نہیں ہیں بلکہ دو طرفہ ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ جس طرح بنیادی چیزیں عوام اور حکام کو وجود عطا کرتی ہیں اسی طرح عوام اور حکام ڈھانچے کو شکل عطا کرتے ہیں اور اسے طاقتور بناتے ہیں ۔ دوسرے الفاظ میں جیفری روجر گڈوین کے نظریات کو الیکزینڈر وینٹ جیسے دانشوروں اور محققین کی صف میں رکھا جاسکتا ہے جن کا خیال ہے کہ ڈھانچہ اور عوام نیز حکام ایک دوسرے سے تعلقات رکھتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے پر اثرات مرتب کرتے ہیں ۔

امریکا کے نیویارک یونیورسٹی کے پروفیسر گڈوین، جان فیورن جیسے دانشوروں کے نظریات سے استفادہ کرتے ہوئے ایران کی شاہی حکومت کی کارکردگی کی تنقید کرتے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ شاہی حکومت کی کارکردگی ایران میں اسلامی انقلاب کے رونما ہونے کا مقدمہ بنی ۔

ٹیگس