آل سعود کی انتقامی کارروائی، شیخ نمر کے بھتیجے کو بھی پھانسی کی سزا سنا دی
Sep ۱۷, ۲۰۱۵ ۱۸:۲۱ Asia/Tehran
آل سعود بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کے بھتیجے کو پھانسی کی سزا سنا کر ان سے انتقام لے رہی ہے۔
لبنان کے روزنامے الاخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی عدالت عظمی نے مخالفین کو زیادہ سے زیادہ کچلنے اور بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کے خاندان سے انتقام لینے کے لئے ان کے بھتیجے علی النمر کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔آیت اللہ شیخ نمر باقر النمر کے بھتیجے علی النمر کی عمر بیس سال ہے۔ آل سعود کی عدالت نے فتنہ انگیزی کے الزام میں اس کی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔
ادھر آل سعود کی عدالت نے بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ باقر النمر کو بھی پھانسی کی سزا سنا رکھی ہے۔
واضح رہے کہ علی النمر کے بھائی نے آل سعود کی عدالت عظمی کے فیصلے پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے روزنامہ الاخبار سے کہا ہے کہ عدالت عظمی سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ پھانسی کی سزا پرنظر ثانی کرے گی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ نہیں بدلا ہے۔
علی النمر کے بھائی نے کہا کہ ان کا خاندان علی النمر کی پھانسی کی سزا پر نظرثانی کروانے اور اس فیصلے کو رکوانے کے لئے قانونی چارہ جوئی جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ علی النمر کی والدہ اس کی گرفتاری کے تین ماہ بعد انتھک کوششیں کرنے کے بعد اس سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں- انہوں نے بتایا ہے کہ ان کے بیٹے علی النمر کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے کیونکہ اس کے چہرے پر زد و کوب اور تشدد کے نشانات تھے اور اس کے دانت اور ناک ٹوٹی ہوئی تھی۔
آل سعود کی عدالت نے بند دروازوں کے پیچھے علی النمر پر مقدمہ چلایا کہ جس میں حتی اس کے وکیل اور والد بھی موجود نہیں تھے اور اس کے ایک روز بعد عدالت نے ابتدائی فیصلے سے حکومت کے پٹھو ذرائع ابلاغ کو آگاہ کیا تھا۔ آل سعود کی عدالت عظمی کی جانب سے علی النمر کی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھنے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔
ریپریو نامی انسانی حقوق کی تنظیم نے جس کا ہیڈ کوارٹر لندن میں ہے، علی النمر کے خلاف عدالت کے فیصلے پر آئندہ دنوں میں عمل درآمد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے جسمانی ایذائیں پہنچا کر اعتراف کرنے اور اعترافی بیان پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔