علمائے اسلام سے سید عمار حکیم کی درخواست
عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کے سربراہ نے کہا ہے کہ عالم اسلام ایک نئے دور سے گذر رہا ہے اور علمائے اسلام کو مسلمانوں کے اختلافات حل کرنے کے لئے مزید کوشش کرنا چاہئے-
رپورٹ کے مطابق عراق کی مجلس اعلائے اسلامی کے سربراہ سید عمار حکیم نے اتوار کو تہران میں انتیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے موقع پر کہا کہ اس کانفرنس نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد پر تاکید کرتے ہوئے ان کے درمیان اختلافات کے حل کی راہوں کا جائزہ لیا- انھوں نے ہر سال بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں ایران کی جدت عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں عالم اسلام کے مسائل کا جائزہ اور گفتگو، مسائل کے حل کو آسان بنائے گا-
سید عمار حکیم نے عراق کے ایک بڑے حصے کو داعش دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس وقت مسلمانوں کا داعش کے خطرے کو درک کرلینا، بڑی اہمیت کا حامل ہے اور انتہاپسندانہ نظریات کے خلاف جد و جہد اس حساس دور میں علماء اسلام کی سب سے اہم ذمہ داری ہے-
سید عمار حکیم نے بغداد کے مشورے اور ہماہنگی کے بغیر دہشت گردی مخالف نام نہاد اتحاد میں عراق کا نام شامل کئے جانے پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہا کہ اگر سعودی عرب سچا ہے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسے شام اور عراق کی حمایت کرنا چاہئے-
انتیسویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس اتوار کو تہران میں شروع ہوئی ہے جس میں دنیا کے ستّر ملکوں کی تین سو شخصیتیں موجود ہیں-