سعودی عرب شام میں برّی فوج بھیجنے کے لئے کوشاں
شام کا بحران سفارتی طریقوں سے حل کرنے پر مبنی عالمی برادری کی کوششوں کے باوجود سعودی عرب کی فوج کے ترجمان نے شام میں برّی فوج بھیجنے کی کوشش اور آمادگی کی خبر دی ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی فوج اور سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کے ترجمان جنرل احمد العسیری نے جمعرات کے دن کہا کہ امریکی قیادت والے نام نہاد داعش مخالف اتحاد کی موافقت کی صورت میں سعودی عرب شام میں برّی فوج بھیجنے پر آمادہ ہے۔
سعودی عرب کی فوج کے ترجمان کے یہ بیانات ایسی حالت میں سامنے آئے ہیں کہ جب گزشتہ ہفتے شام سے متعلق جنیوا امن مذاکرات آل سعود کے حمایت یافتہ شامی حکومت کے مخالفین کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کئے جانے کی بنا پر ملتوی ہوگئے۔
جنیوا مذاکرات کی ناکامی کے بعد شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن دی میستورا نے سعودی عرب پر شام سے متعلق جنیوا امن مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کا الزام لگایا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب تکفیری نظریات پھیلانے کا سب سے بڑا مرکز ہے ۔ یہ ملک بہت زیادہ رقم خرچ کر کے دہشت گرد گروہوں کو مسلح کرتا ہے اور فرقہ واریت پھیلاتا ہے۔ یہ ملک خطے خصوصا شام ، عراق اور یمن میں بدامنی پھیلا رہا ہے اور اس کا مقصد یورپ اور صیہونی حکومت کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔