سعودی عرب: نوجوان کی سزائے موت پر تنقید
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے مظاہرے میں شرکت کرنے کے الزام میں ایک سعودی نوجوان کو سزائے موت سنائے جانے کی مذمت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق علی محمد النمر کو چودہ فروری دوہزار چودہ کو ایک مظاہرے میں شرکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا ۔
ایمنسٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ علی النمر کی سزائے موت کا فیصلہ مکمل طور سے غیر منصفانہ ہے کیونکہ گرفتاری کی وقت اس کی عمر صرف سترہ برس تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق علی النمر کی والدہ نصرہ الاحمد، عالمی اداروں کے کے تعاون سے سعودی حکومت پر دباؤ ڈال کر اپنے بیٹے کی رہائی کی کوشش کر رہی ہیں۔
علی النمر، سعودی عرب کے سرکردہ قانون داں محمد النمر کے بیٹے اور مشرقی علاقوں کے عوام کے حقوق کی بالادستی کی تحریک چلانے والے شیعہ رہنما آیت اللہ باقرالنمر کے بھتیجے ہیں۔
سعودی حکومت نے آیت اللہ باقر نمر کو دو جنوری دوہزار سولہ کو بے بنیاد الزامات کے تحت سزائے موت دیکر شہید کردیا تھا۔ آیت اللہ باقر النمر کو شہید کیے جانے کے خلاف دنیا بھر میں سعودی حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے تھے۔