ترکی: فوجیوں کے ایک قافلے پر بم سے حملہ
تر کی کے جنوب مشرقی علاقےمیں بھی ترک فوجیوں کے ایک قافلے پر بم سے حملہ کیاگیا ہے۔
ترکی میں فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجیوں کا ایک قافلہ جس وقت کرد آبادی والے بڑے شہر دیاربکر اور لیجہ کےدرمیان ہائی وے سے گذر رہا تھا اسی وقت اس کے راستے میں بم کا دھماکہ ہوا -
اس دھماکے میں کم سے کم سات ترک فوجی ہلاک ہوگئے - ترک فوجیوں پر یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب بدھ کی رات انقرہ میں فوجیوں کی ایک بس کے قریب کار بم دھماکے میں اٹھائیس افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں فوجی اور عام شہری دونوں شامل تھے-
ترکی کے صدر نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کرتےہوئے اپنا دورہ باکو منسوخ کردیا ہے -
ترکی کے وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے بھی اس دھماکے کے بعد کہا کہ وہ اپنا دورہ بیلجیئم منسوخ کر رہے ہیں - انقرہ میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک خود کش حملہ آور نےدھماکہ خیز مواد سے بھری ہوئی اپنی کار فوجی بس کے قریب دھماکے سے اڑا دی - انقرہ بم دھماکے میں ساٹھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں -
دوسری جانب شامی کردوں کی پارٹی کرد ڈیموکریٹک الائنس نے انقرہ بم دھماکے میں کردوں کے ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کر دیا ہے -
شامی کردوں کے رہنما صالح مسلم نے ترک وزیراعظم کے اس دعوے کے بعد کہ شامی کردوں نے یہ کار بم دھماکہ کیا ہے کہا کہ ہم اس بم دھماکے میں شامی کردوں کو ملوث ہونے کے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہیں-
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں تک اطمینان دلا سکتے ہیں کہ شامی کردوں کی ملیشیا وائی پی جی کی جانب سے ایک گولی بھی ابھی تک ترکی کے اندر فائر نہیں کی گئی ہے کیونکہ شام کے کرد ترکی کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے -
اس سے پہلے ترک وزیراعظم نے کہا تھا کہ انقرہ بم دھماکے کے ذمہ داروں کا پتہ لگالیا گیا ہے -
ان کا کہنا تھا کہ شامی کردوں کی تنظیم وائی پی جی نے جو پی کے کے کا ساتھ دے رہی ہے اس دھماکے میں ملوث ہے -