بحرین میں بے قصور شخصیات کو قید کی سزا
بحرین کی سیاسی جماعت وعد پارٹی کے سیکریٹری جنرل اور اہل سنت سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما ابراہیم شریف کو ایک سال قید کی سزاسنائی گئی ہے۔
بحرین کی فوجداری عدالت نے بدھ کو بحرین کے سیاسی رہنما اور وعد پارٹی کے سربراہ ابراہیم شریف کو حکومت مخالف مظاہروں کے لئے عوام کو اکسانے، ملک میں نظام حکومت تبدیل کرنے کی کوشش اور حکومت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بابت تنقید کرنے جیسے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بحرین کی وعد پارٹی کے سربراہ نے عدالت میں اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مطالبہ ملک میں سیاسی تبدیلی اور جمہوریت کا قیام ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو ایک نئی حکومت، نئی پالیسیوں اور نئے پروگراموں کی ضرورت ہے۔ بحرین کی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے مارچ دو ہزار گیارہ میں ابراہیم شریف کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا تھا۔ ابراہیم شریف، بحرین کے ان اہل سنت سیاسی رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو بحرین کی آل خلیفہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور ملک میں آزادی اور جمہوریت کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ وعد پارٹی کے سربراہ ابراہیم شریف نے جیلوں میں بند سبھی سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ سے عوام کی پرامن تحریک جاری ہے۔ بحرینی عوام ملک میں سیاسی اصلاحات اور جمہوریت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جواب میں بحرینی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں اور سعودی فوجیوں نے اس عرصے میں سیکڑوں بحرینی شہریوں کو شہید اور زخمی کیا ہے جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا ہے جن میں علماء اور سیاسی رہنما سبھی شامل ہیں۔