شاہی حکومت کے وزیرداخلہ کے بیان پر بحرینی علما کا شدید ردعمل
بحرین کے علما نے ملک کی شاہی حکومت کے وزیرداخلہ کے مخاصمانہ بیان پرسخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت کے وزیر داخلہ نے تیونس میں عرب وزرائے داخلہ کے اجلاس میں ملک کی اکثریتی آبادی یعنی اہل بیت رسول (ص) کے پیروکاروں کی توہین کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم بحرینی سماج کو ہر قسم کی مذہبی بدعت سے محفوظ رکھیں گے۔
بحرین کے سرکردہ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم اور دیگر اڑتیس علمائے کرام نے اپنے ایک بیان میں ملک کی شاہی حکومت کے وزیر داخلہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین کے شیعہ مسلمان ملک میں کسی مذہبی حکومت کے خواہاں نہیں ہیں، بلکہ وہ مساوی شہری حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت ان کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
بحرینی علما کے بیان میں آیا ہے کہ تمام علمائے کرام بحرینی عوام کے اس مطالبے کو جائز سمجھتے ہیں کہ ملک میں عوامی خواہشات کے مطابق ایک حکومت قائم کی جائے، جس میں عوام کو آزادی کے ساتھ ووٹ اور رائے دینے کا حق حاصل ہو اور ان کے منتخب کردہ لوگ ہی پارلیمنٹ میں ان کی نمائندگی کریں۔ پارلیمنٹ کو مکمل اختیارت حاصل ہوں، دیگر ادارے اس پر حکم نہ چلاسکیں اورعدلیہ کو بھی خود مختاری حاصل ہو۔
اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ملک کے تمام اداروں اور قانون کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی مسلمہ دینی اور مذہبی اکائیوں کے حقوق کا تحفظ کریں اور ان کی مذہبی رسومات کی ادائیگی میں خلل ڈالنے یا ان سے باز رکھنے کی کوشش نہ کریں۔
دوسری جانب بحرین کے انسانی آزادیوں سے متعلق مرکز کے ایک عہدیدار نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کو بتایا ہے کہ شاہی حکومت سے وابستہ ذارائع ابلاغ کی جانب سے ملک کے شیعہ مسلمانوں پر غداری کے الزامات عائد کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔
میثم سلیمان نے کہا کہ حکومت سے وابستہ ذرائع ابلاغ شیعہ مسلمانوں کی توہین کر کے ان کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں جس کا مقصد ملک میں فرقہ واریت پھیلانا ہے۔
انہوں نے شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان نفرت پھیلانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت سے گریز اور قومی اور مذہبی روا داری برقرار رکھنا، ہم سب کا فریضہ ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ بحرین میں فروری دو ہزار گیارہ میں عوامی انقلابی تحریک کے آغاز کے بعد سے اس ملک کی شاہی حکومت نے عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کیا ہے۔ مذہبی رسومات کی ادائیگی سے روکنا، مساجد اور امام بارگاہوں کو مسمار کرنا ، پرامن مظاہرین پر حملے اور مظاہرین کی گرفتاریاں، بحرین کی شاہی حکومت کے عوام مخالف اقدامات کی طویل فہرست کا محض ایک حصہ ہیں۔