Mar ۱۴, ۲۰۱۶ ۰۷:۰۰ Asia/Tehran
  • انقرہ کے مرکزی علاقے میں ایک بس اسٹاپ کے قریب یہ کار بم دھماکہ اتوار کی رات ہوا۔
    انقرہ کے مرکزی علاقے میں ایک بس اسٹاپ کے قریب یہ کار بم دھماکہ اتوار کی رات ہوا۔

ترکی کے وزیر صحت محمد موذن اوغلو نے اعلان کیا ہے کہ انقرہ میں ہونے والے کار بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد چونتیس ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس دھماکے میں ایک سو پچّیس افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں انّیس کی حالت تشویشناک ہے۔ انقرہ کے مرکزی علاقے میں ایک بس اسٹاپ کے قریب یہ کار بم دھماکہ اتوار کی رات ہوا۔ اس دھماکے کے بعد ترکی کے وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کی زیر صدارت ترک کابینہ کا ہنگامی اجلاس تشکیل دیا گیا جس میں ترکی کے وزرائے داخلہ، قانون اور صحت نے شرکت کی۔

گذشتہ پانچ ماہ کے دوران انقرہ میں اس قسم کا یہ تیسرا بم دھماکہ ہوا ہے۔ اس کار بم دھماکے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ترکی کی مہم جاری رہے گی اور ترکی کی حکومت، دہشت گردی کو جھکنے پر مجبور کردے گی۔ دوسری جانب ترکی کی مختلف جماعتوں کے رہنماؤں نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔

انقرہ میں ہونے والے اس کار بم دھماکے کی روس، برطانیہ اور نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی مذمت کی ہے اور ترکی کی قوم سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ روس کے صدر اور وزیر اعظم نے انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت اور دہشت گردی کے اس واقعے کا شکار ہونے والو‍ں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جاسکتی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے بھی انقرہ کار بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو تنظیم ترکی کے ساتھ کھڑی ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم نے بھی ٹوئٹر پر اس دھماکے کی مذمت اور حادثے کے شکار افراد کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا ہے کہ اس تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی خبر سن کر وہ خوف زدہ ہو گئے۔

ٹیگس