یمن: حجہ پر سعودی حملے کی بان کی مون نے مذمت کردی
یمن کے شمال مغربی صوبے حجہ کے علاقے مستبا کے الخمیس بازار پر سعودی عرب کے وحشیانہ حملے کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے شدید مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے حجہ پر سعودی عرب کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس سلسلے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ آزاد ڈاکٹروں کی ٹیم نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ نے بھی صوبے حجہ کے علاقے مستبا میں الخمیس بازار پر سعودی لڑاکا طیاروں کی بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔
منگل کے روز سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں کے اس حملے میں ایک سو سات یمنی شہری شہید اور نوّے دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
یمن کے طلباء نے بھی اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدھ کے روز ایک احتجاجی ریلی نکالی جس میں بڑی تعداد میں یمنی عوام نے بھی شرکت کی۔
ریلی کے شرکاء نے سعودی جارحیت کے خلاف شدید نعرے لگائے اور سعودی جارحیت کو صیہونی حکومت کی جارحیت کے مترادف قرار دیا۔
یمنی طلباء نے سعودی عرب کی جاری جارحیت کے مقابلے میں بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی خاموشی کی بھی شدید مذمت کی۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی لڑاکا طیاروں کی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ان طیاروں نے تعز میں مختلف علاقوں منجملہ قصر الجمہوری اور الکمب، صوبے مآرب میں شہر صروان اور صوبے صنعا میں شہر خولان الطیال پر شدید بمباری کی ہے۔
دریں اثنا یمنی مجاہدین نے صوبے البیضاء میں سعودی اتحاد کے ایک سو ستّر سے زائد کرائے کے فوجیوں کو گرفتار کر لیا۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرائے کے یہ فوجی، صوبے مآرب میں اپنے ٹھکانوں کو واپس لوٹ رہے تھے کہ یمنی مجاہدین نے ایک کارروائی کرکے ان سبھی فوجیوں کو گرفتار کر لیا۔چند دنوں قبل بھی یمنی مجاہدین نے ایک سو ایک، سعودی ایجنٹوں کو گرفتار کر لیا تھا۔
دوسری جانب یمنی فوج اور عوامی رضاکار دستوں نے صوبے تعز میں الوازعیہ کے علاقے میں سعودی اتحاد کے کرائے کے فوجیوں کے ٹھکانوں کو میزائل سے حملے کا نشانہ بنایا جس میں ان فوجیوں کو شدید نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال مارچ سے یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس میں اب تک آٹھ ہزار چار سو سے زائد یمنی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ سولہ ہزار سے زائد افراد زخمی اور دسیوں ہزار دیگر عام شہری بے گھر ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ سعودی جارحیت میں یمن کی اسّی فیصد سے زائد بنیادی تنصیبات بھی بالکل تباہ ہو گئی ہیں جن میں تعلیمی و طبی مراکز بھی شامل ہیں۔