سعودی عرب میں گذشتہ تین مہینوں میں پچھتر افراد کو پھانسی کی سزا
سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے ایک سعودی اور ایک یمنی باشندے کو پھانسی کی سزا دیئے جانے کی خبر دی ہے
العالم کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ایک سعودی اور ایک یمنی باشندے کو تختۂ دار پر لٹکایا گیا ہے ، اس طرح سے اس ملک میں رواں سال کے آغاز سے اب تک یعنی گذشتہ صرف تین مہینوں میں پچھتر افراد کو پھانسی کی سزا دی جاچکی ہے-
سعودی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ ان دو افراد کو ملک کے جنوبی علاقے عسیر میں پھانسی دی گئی ہے-
ایمنسٹی انٹر نیشنل نے سعودی عرب میں پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور مخالفین کو خاموش کرنے کے لئے پھانسی کی سزا دیئے جانے کو، ایک ہولناک پالیسی سے تعبیر کیا ہے-
قابل ذکر ہے کہ جنوری کے مہینے میں سعودی حکومت نے ، سعودی عرب کے شیعہ رہنما آیۃ اللہ شیخ باقر النمر سمیت سینتالیس افراد کو پھانسی کی سزا دی تھی-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا ہے کہ سعودی فورسیز کے ہاتھوں گرفتار کئے جانے والے تین نوجوانوں کو ،کہ جن کی عمریں اٹھارہ سال سے کم ہیں، اور انہیں صرف حکومت مخالفوں میں مظاہروں میں شرکت کی بناء پر گرفتار کیا گیاہے، پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے اور اگر ان کو پھانسی کی سزا دی جاتی ہے تو سعودی عرب ایک بار پھر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا-
ان تین نوجوانوں میں آیۃ اللہ شیخ باقر النمر کے بھتیجے علی النمر بھی شامل ہیں کہ جن کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے-
انہیں فروری دوہزار بارہ میں، جب ان کی عمر سترہ سال تھی گرفتار کیا گیا تھا اور مئی دوہزار چودہ میں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے-