بحرین میں شہری حقوق کے حامی تین افراد کی سزائے موت کی توثیق
بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی اپیل کورٹ نے شہری حقوق کی جد و جہد کرنے والے تین کارکنوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔
شاہی حکومت کی اپیل کورٹ نے دعوی کیا ہے کہ مذکورہ تینوں افراد سیکورٹی اہلکاروں کے قتل میں ملوث پائے گئے ۔ شہری حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے ان الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق بحرین کی شاہی حکومت کی نمائشی اپیل کورٹ نے جمہوریت کے لیے تحریک چلانے والے چھے دیگر افراد کو ماتحت عدالتوں کی جانب سے سنائی گئی عمر قید کی سزاؤں کو بھی براقرار رکھا ہے۔
بحرین کی شاہی حکومت کی اپیل کورٹ نے گزشتہ روز، ملک میں جاری جمہوری تحریک کے قائد اور جمعیت وفاق ملی کے سربراہ شیخ علی سلمان کی قید کی سزا میں دو گنا اضافہ کر دیا تھا۔ شیخ علی سلمان کو جون دوہزار پندرہ میں پارٹی کے سربراہ کی حثیت سے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد گرفتار کیا تھا اور انہیں چار سال قید کی سزا سنائی جسے بڑھا کر نو سال کر دیا گیا ہے۔
بحرین کے عوام نے شاہی حکومت کی نمائشی عدالتوں کے ظالمانہ فیصلوں کے خلاف ، پیر کی رات اور منگل ملک کومختلف علاقوں میں مظاہرے کیے ہیں۔ شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے کئی مقامات پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
بحرین میں فروری دوہزار گیارہ سے ، شاہی حکومت کے خلاف عوامی تحریک جاری ہے۔ بحرین کے عوام ملک میں خاندانی آمریت کے بجائے، ایک منتخب جمہوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت سعودی فوجیوں کے ساتھ مل کرعوامی تحریک کو کچلنے کی کوشش کر رہی جس کے دوران اب تک درجنوں لوگ شہید اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں بندکر دیا گیا ہے اور انہیں مختلف قسم کی سنائیں سنائی جا رہی ہیں۔