مصری عدالت نے سعودی عرب کو دو جزیرے دیئے جانے کا معاہدہ منسوخ کردیا
مصر کی ایک عدالت نے دو جزیرے سعودی عرب کو دیئے جانے کے بارے میں معاہدے کو منسوخ کردیا ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مصر کی ایک عدالت نے منگل کو دو اہم جزیرے تیران اور صنافیر سعودی عرب کو دیئے جانے کے بارے میں ریاض اور قاہرہ کے معاہدے کو منسوخ کردیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق مصرکی اس عدالت نے اعلان کیا ہے کہ حکومت مصرعدالت کے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرسکتی ہے۔
یاد رہے کہ حکومت مصر نے بحیرہ احمر کے دو مصری جزیرے تیران اور صنافیر سعودی عرب کو دے دیئے تھے جس پر پورے ملک میں عوام نے مظاہرے کرکے قاہرہ حکومت کے اس فیصلے کی مخالفت کا اعلان کیا تھا۔ ان مظاہروں کے دوران مصرکے سیکورٹی اہلکاروں نے دوسو سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا تھا جن میں سے متعدد کو جیل کی سزائیں بھی سنائی گئیں ۔
قابل ذکر ہے کہ جزیرہ تیران اسی مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ہے ۔ خلیج تیران کے دہانے پر واقع یہ جزیرہ بحیرہ احمرکو خلیج عقبہ سے الگ کرتا ہے۔
جزیرہ صنافیر جزیرہ تیران کے مشرق میں واقع ہے ۔ ان جزیروں کی اہمیت یہ ہے کہ صیہونی حکومت کو خلیج عقبہ سے بحیرہ احمر تک صرف خلیج تیران کے ذریعے ہی دسترسی حاصل ہے جو صیہونی حکومت کی تجارت میں بنیادی کردار کی حامل ہے ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا تھا کہ حکومت مصرکو ان دونوں جزیروں کے بدلے میں سعودی حکومت سے بیس ارب ڈالر کی رقم ملے گی ۔
مصر میں جنرل عبدالفتاح السیسی دو ہزار تیرہ میں فوجی بغاوت کے ذریعے مصر کے عوام کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ پلٹ کے اقتدار میں آئے ہیں۔ سعودی حکومت اور خلیج فارس کی بعض دیگر حکومتیں اب تک السیسی کو اربوں ڈالر کی رقم بطور امداد دے چکی ہیں ۔