ایرانی سفارت کار زندہ اور اسرائیلی جیل میں ہیں، لبنانی عہدیدار
لبنانی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ لبنان سے اغوا ہونے والے چاروں ایرانی سفارت کار اسرائیل کی جیل میں بند ہیں۔
لبنانی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ میشل موسی نے پیر کے روز بیروت میں ایرانی سفارت کاروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام علامتیں اور نشانیاں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ چاروں ایرانی سفارت کاروں کو اغوا کرنے کے بعد مقبوضہ فلسطین منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے انکار کے باوجود یہ چاروں سفارت کار زندہ اور اسرائیل کی جیل میں بند ہیں۔
میشل موسی نے چاروں ایرانی سفارت کاروں کی رہائی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انیس سو بیاسی میں اسرائیلی ایجنٹوں کے ہاتھوں چار ایرانی سفارت کاروں کے اغوا کا معاملہ ایک قانونی اور انسانی کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کو چھپانے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا لہذا اس معاملے کے مختلف گوشوں کو واضح کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
لبنانی پارلیمنٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایرانی سفارت کاروں کے اغوا کا واقعہ، عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں خاص طور سے انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ملکوں کے ماتھے پر کلنگ کا ٹیکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مجرمانہ فعل کو چونتیس سال گزرنے کے باوجود عالمی ضمیر سویا ہوا ہے اور صیہونی حکومت، عالمی قوانین اور ضابطوں کی پرواہ کئے بغیر مغربی ملکوں کی حمایت سے اپنے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جولائی انیس سو بیاسی میں اسرائیلی ایجنٹوں نے ایک دہشت گردانہ اقدام کے تحت لبنان کی سرزمین سے چار ایرانی سفارت کاروں محسن موسوی، احمد متوسلیان، تقی رستگار مقدم اور کاظم اخوان کو اغوا کر لیا تھا۔