ترکی میں تین ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ، ساٹھ ہزار افراد کی نوکریاں ختم
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد تین ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے.
ترکی کے صدر نے بدھ کو اپنے خطاب میں کہا کہ فوجی بغاوت میں شامل دہشت گرد تنظیم کے تمام عناصر کو تیزی سے ہٹانے کے لئے ایمرجنسی نافذ کرنا ضروری تھا- انھوں نے کہا کہ یہ خصوصی اقدامات کہ جس سے حکومت کی سیکورٹی طاقت بڑھ جائے گی جمہوریت سے سمجھوتہ نہیں ہے-
اردوغان نے کہا کہ اس کا مقصد جمہوریت، قانون کی حکمرانی اورعوام کے حقوق اور آزادی کو درپیش خطرے کو ختم کرنے کے لئے تمام ضروری قدم موثر طریقے سے اٹھانا ہے-
انھوں نے دعوی کیا کہ ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے امریکہ میں رہ رہے فتح اللہ گولان کا ہاتھ ہے جبکہ گولان نے اس فوجی بغاوت میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خود ترکی حکومت کی اپنے مخالفین کوراستے سے ہٹانے کی چال ہو سکتی ہے-
ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت میں کہ جس کا اعلان سولہ جولائی کو کیا گیا ملوث افراد کے خلاف حکومت نے کارروائی شروع کر دی ہے - سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سولہ جولائی سے اب تک ساٹھ ہزار افراد کو جس میں حکومت، عدلیہ اور فوجی حکام شامل ہیں، نوکری سے نکالا یا معطل کیا جا چکا ہے-