بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم کے بیٹے کو سات سال قید اور جرمانے کی سزا
بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے حزب اختلاف کی رہنماخالدہ ضیا کے بڑے بیٹے کو منی لانڈرنگ کے جرم میں سات سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بنگلہ دیش کی ہائی کورٹ نے مقامی عدالت کی جانب سے دو ہزار تیرہ کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اکاون سالہ طارق الرحمٰن کو سات سال قید کی سزا سنائی۔ لندن میں جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے طارق الرحمن کو بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کا سیاسی وارث بھی سمجھا جاتا ہے۔
بنگلہ دیش کے ڈپٹی اٹارنی جنرل منیرالزمان کبیر نے بتایا کہ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ طارق الرحمٰن نے سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے دوست غیاث الدین مامون کو پچیس لاکھ ڈالر حاصل کرنے اور پھر اس کی لانڈرنگ کرنے میں مدد کی۔
ان کا کہنا تھا کہ غیاث الدین مامون نے ایک تعمیراتی کمپنی کے پاور پلانٹ کنٹریکٹ کو محفوظ بنانے کے لیے بطور رشوت رقم حاصل کی اور اسے لانڈرنگ کے ذریعے سنگاپور کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا، جہاں سے طارق الرحمٰن نے ساڑھے چار کروڑ ٹکا( بنگلہ دیشی کرنسی) حاصل کیے۔
عدالت نے طارق الرحمٰن کو سات سال قید کی سزا سنانے کے علاوہ ان پر بیس کروڑ ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا ہے، طارق الرحمٰن اب اس وقت تک سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے جب تک سپریم کورٹ اس فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے دیتی۔
خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے اس عدالتی فیصلے کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔