بحرین میں حکومت مخالف عوامی مظاہرے
بحرین میں بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی حمایت اور آل خلیفہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف عوام کے مظاہرے بدستور جاری ہیں۔
بحرین کے مختلف شہروں منجملہ السہلہ، ابوصبیع، عالی، سار اور شہرکان کے باشندوں نے سڑکوں پر نکل کر بزرگ عالم دین کی شان میں بحرینی حکومت اورعدالت کے گستاخانہ اقدام کی مذمت کی -
مظاہرین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف حکومتی فیصلے واپس لئے جانے کا مطالبہ کر رہےتھے - مظاہرین مطالبہ کر رہے تھے کہ سبھی سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے -
واضح رہے کہ بحرین کی عدالت نے منگل کو بزرگ عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی پہلی سماعت ان کی غیرموجودگی میں کی اوراگلی سماعت چودہ اگست تک ملتوی کردی - بحرینی حکومت نے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر خمس کی رقم جمع کرنے کے اقدامات کو غیر قانونی قراردے کران پر مقدمہ دائر کردیا ہے -
یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ فقہ جعفری میں خمس کی رقم مراجع کرام اور مراجع تقلید کے نمائندے علمائے کرام کو ہی دی جاتی ہے تاکہ وہ ضرورت مندوں پر خرچ کریں - بحرینی حکومت کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے وکیل نے کہا ہے حکومت نے جو الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین کی شق بائیس کے منافی ہے -
بحرینی حکومت نے گذشتہ مہینے آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی شہریت بھی سلب کرنے کااعلان کردیا تھا جس کے بعد سے پورے ملک میں مظاہروں کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے - بحرینی عوام گذشتہ ایک مہینے سے منامہ کے قریب الدرازمیں آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے باہر ان کی حمایت میں اور آل خلیفہ کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کرنے کی غرض سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں - بحرینی حکومت نے اس دھرنے کو ناکام بنانے کےلئے اب تک بےپناہ کوشش کی تاہم وہ اپنے مقصد میں ابھی کامیاب نہیں ہوسکی -
بدھ کے روز آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے خلاف مقدمے کی کارروائی کے اعلان کے بعد بحرینی شہریوں میں مزید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور پورے ملک میں بڑے بڑے احتجاجی مظاہرے زیادہ شدت کے ساتھ شروع ہوگئے ہیں- بحرین کی مختلف انقلابی تنظیموں نے عوام سے اپیل کر رکھی ہے کہ وہ ملک گیر مظاہرے کریں -
بحرینی علما نے بھی حکومت کے اس اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم پر مقدمہ بحرینی عوام کے خلاف مقدمے کے مترداف ہے۔