سعودی عرب میں مصری صدر پر قاتلانہ حملے کی سازش کا انکشاف
مصر کے اٹارنی جنرل نے صدر عبدالفتاح السیسی پر سعودی عرب میں ناکام قاتلانہ حملے کی مزید تفصیلات جاری کر دی ہیں۔
مصر کے اٹارنی جنرل نبیل صادق نے اپنے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ دو گروہوں نے صدر عبدالفتاح السیسی پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی جن میں سے ایک گروہ سعودی عرب میں موجود تھا۔ انہوں نے کہ یہ گروہ صدر عبدالفتاح السیسی کو مکہ مکرمہ میں عمرے کی ادائیگی کے دوران قتل کرنا چاہتا ہے۔
نبیل صادق نے بتایا کہ صدر السیسی کو مکہ کے ٹائم ٹاور ہوٹل میں قیام کرنا تھا جس کی چونتسویں منزل پر دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ اس کی بیوی سیکورٹی کی توجہ ہٹانے کے لیے ہوٹل کے قریب خودکش دھماکے کے لیے تیار تھی جس کے بعد صدر السیسی کے قتل کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا تھا۔
مصر کے اٹارنی جنرل کے مطابق دوسرا گروہ پولیس کے چھے ریٹائرڈ افسروں اور ایک مصری ڈینٹل سرجن پر مشتمل تھا جو صدر السیسی کے محافظوں کو قتل کر کے سازش کو آگے بڑھانا چاہتا تھا۔
مصر کے اٹارنی جنرل کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سعودی عرب اور مصر کے تعلقات میں زبردست کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔
سعودی عرب اور مصر کے درمیان تعلقات میں کشدگی اس وقت پیدا ہوئی جب قاہرہ نے سعودی عرب کی خواہش کے برخلاف، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کے بارے میں روسی قرار داد کے حق میں ووٹ دیا تھا۔