یمن میں ممنوعہ کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق سعودی عرب کا اعتراف
سعودی عرب نے یمن پر جارحیت کے دوران ممنوعہ کلسٹر بموں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے۔
سعودی فوج کے ترجمان احمد العسیری نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یمن میں برطانوی ساخت کے کلسٹر بموں کا استعمال کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ یہ بم، یمن میں فوجی اہداف کے خلاف استعمال کیے گئے ہیں۔ تاہم انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹوں میں سعودی عرب کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سعودی عرب، یمن کے عوام کے خلاف ان بموں کا استعمال کر رہا ہے۔
سعودی فوجی حکام نے یہ اعتراف، ایسے وقت میں کیا ہے جب برطانیہ کے وزیردفاع مائیکل فالون نے پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب نے جنگ یمن کے دوران ایسے کلسٹر بموں کا استعمال کیا ہے جو انیس سو اسی کے عشرے میں اسے فروخت کیے گئے تھے۔
ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کے متعدد ادارے، سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف جارحیت میں کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق کئی رپورٹیں عالمی سطح پر پیش کر چکے ہیں۔
رواں سال مئی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پیش کردہ دستاویزات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی تھی کہ سعودی عرب نے یمن میں عام شہریوں پر برطانوی ساخت کے کلسٹر بم برسائے ہیں۔ واضح رہے کہ سعودی عرب نے چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ کو یمن کے خلاف فضائی جارحیت کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک گیارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہوچکے ہیں۔
سعودی حکومت، یمن کے اسکولوں، اسپتالوں، رہائشی علاقوں، سڑکوں، بازاروں اور بنیادی تنصیبات کو مسلسل فضائی جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے۔