شام کے علاقے وادی بردی میں بھی جنگ بندی کا آغاز
شام کے دارالحکومت دمشق کے شمال مغربی علاقے وادی بردی میں موجود مسلح دہشت گردوں اور حکومت شام کے درمیان جنگ بندی پر عمل در آمد شروع ہو گیا ہے۔
دمشق میں عسکری اور سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ شمال مغربی دمشق میں واقع علاقے وادی بردی میں موجود دہشت گرد گروہوں نے حکومت شام کے ساتھ جنگ بندی قبول کرلی ہے جس پر ہفتے کی صبح نو بجے سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ شامی ماہرین کی ایک ٹیم وادی بردی کے علاقے نبع الفیجہ میں پانی کے ذخائر کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ اس میں ممکنہ زہریلے مادوں کی مقدار کا پتہ لگایا جا سکے۔
جبہت النصرہ سمیت علاقے میں موجود دہشت گردوں نے علاقے کے آبی ذخائر میں زہر ملا دیا تھا جس کے بعد حکومت شام نے دمشق میں پانی کی سپلائی متقطع کر کے لوگوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
اس سے قبل جمعے کے روز ایک روسی وفد، مسلح عناصر کے ساتھ مذاکرات کی غرض سے وادی بردی پہنچا تھا۔
تیرہ دیہی آبادیوں پر مشتمل وادی بردی کی دس آبادیوں پر دہشت گردوں اور تین پر شامی فوج کا کنٹرول ہے جبکہ دارالحکومت دمشق کو ستّر فی صد پانی، وادی بردی میں واقع آبی ذخائر سے فراہم کیا جاتا ہے۔
شامی فوج کے ہاتھوں پے در پے شکست کھانے کے بعد دہشت گرد عناصر نے شام کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ اور بجلی، پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں رخنہ اندازی شروع کردی ہے۔
دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤرف نے اپنے فرانسیسی ہم منصب جان مارک ایرو سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے شام میں جاری جنگ بندی پر تبادلہ خیال کیا۔
روسی وزیر خارجہ نے قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شامی حکومت اور مخالفین کے درمیان مجّوزہ بات چیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات چیت، جنیوا مذاکرات کا متبادل نہیں ہے۔ روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ آستانہ اجلاس، جنیوا مذاکرات کا نعم البدل نہیں ہے لیکن اس کی اہمیت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا۔
شامی حکومت اور مسلح مخالفین کے درمیان مذاکرات، تئیس جنوری کو قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہوں گے جس میں اقوام متحدہ کا ایک نمائندہ وفد بھی شرکت کرے گا۔
آستانہ اجلاس کی تجویز، بیس دسمبر کو شام میں بحالی امن کے بارے میں ایران، روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان ماسکو میں ہونے والی سہ فریقی بات چیت کے دوران پیش کی گئی تھی۔