اذان پر پابندی کی مذمت
جھاد اسلامی نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے مسجد میں اذان دینے پر پابندی اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک کے روابط کا نتیجہ ہے۔
لبنان میں جهاد اسلامی موومنٹ کے نمائندے ابوعماد الرفاعی نے اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی قانون سازکمیٹی کی جانب سے مسجد سے اذان دینے پر پابندی کے متنازع بل کی توثیق دراصل بعض عرب ممالک کی جانب سے صیہونی حکومت کو دشمن ملک کے دائرے سے نکالنے کی کوششیوں کا نتیجہ ہے اور اسی وجہ سے اسرائیل دینی مقدسات کی توہین کرنے کی جسارت کر رہا ہے۔
الرفاعی نے عرب لیگ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت پر خاموش نہ رہیں۔ اس کے علاوہ لبنان کی التوحید موومنٹ کے جنرل سیکریٹری شیخ بلال شعبان نے بھی عرب اور اسلامی ممالک کی بیداری پر تاکید کی۔
اسرائیل کی قانون سازکمیٹی نے مسجد سے اذان دینے پر پابندی کے متنازع بل کی توثیق کر دی ہے ۔ اسرائیل کی وزارت انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزراء کی قانون ساز کمیٹی نے اس بل کی توثیق کر دی ہے جس میں مسلمانوں پر مساجد کے اسپیکر سے اذان دینے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
اس قانون کے مطابق شہر قدس میں گیارہ بجے رات سے سات صبح تک لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے پر پابندی عائد ہوگی اور جو مسجدیں اس قانون پرعمل نہیں کریں گی انھیں بارہ سو ڈالر جرمانہ دینا پڑے گا-
صیہونی حکومت نے گذشتہ عشروں میں بیت المقدس کا تشخص تبدیل کرنے کے لئے کافی کوششیں کی ہیں اور اذان نشر کرنے پر پابندی بھی انھیں کوششوں کا حصہ ہے۔