یمن میں دہشت گردانہ بم دھماکہ
جنوبی یمن میں ہونے والے ایک دہشت گردانہ بم دھماکے میں متعدد افراد شہید ہو گئے۔
الیوم السابع ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی یمن کے صوبے ابین کے صدر مقام زنجبار میں بارود سے بھرے ٹرک کے ہونے والے دھماکے میں آٹھ یمنی فوجی مارے گئے ہیں جبکہ گیارہ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
ابھی تک کسی نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم القاعدہ کے دہشت گردوں کی جانب سے اس قسم کے دہشت گردانہ حملے ہوتے رہے ہیں جن میں فوجی مقاصد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
صوبے البیضا میں سعودی ایجنٹوں اورعوامی تحریک انصاراللہ کے مجاہدوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں چھے سعودی ایجنٹ ہلاک ہو گئے۔
الصومعہ کے علاقے میں بھی نو جارح عناصر مارے گئے ہیں۔
ادھر صوبے مآرب میں ہونے والے ایک دھماکے میں پانچ عام شہری شہید اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔
دوسری جانب یمن میں متحدہ عرب امارات کے ایک اعلی فوجی کمانڈر نے یمنی فوج کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں ایک فوجی کے ہلاک ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ تعز کے مغرب میں المخا شہر پر یمنی فوج کے گذشتہ منگل کے میزائل حملے میں متحدہ عرب امارات کا ایک سینیئر فوجی کمانڈر ہلاک ہو گیا۔
یمن کے خلاف سعودی عرب کی جارحیت میں متحدہ عرب امارات بھی ریاض کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ جبکہ جنگ یمن کے آغاز سے اب تک یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں کے حملوں اور ہونے والی جھڑپوں میں متحدہ عرب امارات کے سینکڑوں فوجی ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا یمن میں انسانی حقوق کے ایک مرکز نے گذشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے آغاز سے اب تک بارہ ہزار، اکتالیس یمنی عام شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں چار ہزار چار سو سے زائد عورتیں اور بچے شامل ہیں۔
دوسری جانب ہیومن رائٹس واچ نے یمن پر فوجی جارحیت کی بنا پر امریکہ کی جانب سے تاوان ادا کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی نگراں تنظیم نے جنوری کے آخری دنوں میں یمن میں البیضا کے علاقے میں فوجی کارروائی کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے، کہ جس کے نتیجے میں دسیوں عام شہری منجملہ کئی بچے مارے گئے ہیں، امریکہ کی جانب سے ان کے لواحقین کو تاوان ادا کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
جنوری میں ہونے والے اس امریکی حملے میں جو یکلا پر کیا گیا، ستّاون افراد مارے گئے تھے جن میں تیرہ عام شہری شامل تھے۔
یمن کی حکومت نے البیضا پر امریکہ کے اس حملے کو سرکاری دہشت گردی کا ایک واضح نمونہ قرار دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ امریکہ، دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے اس قسم کی وحشیانہ جارحیت کا ارتکاب کر رہا ہے۔
ادھر یمن کے وزیراعظم عبدالعزیز حبتور نے کہا ہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور برطانیہ کی حمایت سے ہی یمنی عوام پر جنگ مسلط کئے ہوئے ہے۔