یمن پر سعودی عرب کی جاری جارحیت
سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے بدھ کے روز یمن کے شمالی صوبے صعدہ کے مختلف علاقوں پر پندرہ بار بمباری کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی جنگی طیاروں نے صوبے صعدہ میں مختلف شہروں کو اپنی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
سعودی عرب کے لڑاکا طیاروں نے صوبے تعز کے شہر المخا پر بھی بمباری کی اور لیزر و صوتی بموں سے استفادہ کیا۔
یمن کے ایک سیکورٹی عہدیدار نے، جس نے اپنا نام نہ بتائے جانے کی شرط پر بتایا ہے کہ جنوب مشرقی یمن میں واقع صوبے حضرموت پر ہونے والے ہوائی حملوں میں القاعدہ سے وابستہ دو عناصر ہلاک ہوئے ہیں۔
یمن کے عام شہریوں پر سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں نے بھی شمال مغربی یمن کے صوبے حجہ کے صحرائے میدی کے شمال میں سعودی ایجنٹوں کی حامل ایک گاڑی کو گائیڈد میزائل سے نشانہ بنایا اور گاڑی کو تباہ کر دیا۔
دریں اثنا یمنی ذرائع نے العالم سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج نے صوبے تعز میں واقع شہر ذباب میں سعودی جارحین سے وابستہ ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر کئی سعودی ایجنٹوں کو ہلاک کر دیا۔
دوسری جانب امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یمن پر فوجی حملے تیز کرنے کے لئے پینٹاگون کو مزید اختیارات دے دیئے ہیں۔
اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن پر وسیع حملے کرنے کے لئے امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے اختیارات بڑھا دیئے ہیں۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ، یمن کی مانند لیبیا اور صومالیہ پر بھی حملے کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس سے قبل امریکی حکام کے حوالے سے رپورٹ دی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کو بیرونی ممالک خاص طور سے شام پر بھی ڈرون حملے کئے جانے کی اجازت دیدی ہے۔
واضح رہے کہ پچّیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکہ کی حمایت اور سعودی عرب کی سرکردگی میں علاقے کے ملکوں کے اتحاد کے حملوں سے یمن میں فوجی مداخلت شروع ہوئی ہے جو بدستور جاری ہے یمن پر حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری منجملہ عورتیں اور بچے خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ ممالک، جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، یمن میں غیر انسانی جرائم کے بارے میں انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان ممالک کی جانب سے وحشیانہ جرائم پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔