Apr ۰۴, ۲۰۱۷ ۱۴:۲۱ Asia/Tehran
  • یمنی عوام کے خلاف کلسٹر بموں کے استعمال کا اعتراف

سعودی عرب کے مشیر دفاع نے یمنی عوام کے خلاف ممنوعہ کلسٹر بموں کے استعمال اور فضائی، زمینی اور سمندری محاصرے کے نتیجے میں بے گناہ یمنی شہریوں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے۔

سعودی عرب کے مشیر دفاع نے یمنی عوام کے خلاف ممنوعہ کلسٹر بموں کے استعمال اور فضائی، زمینی اور سمندری محاصرے کے نتیجے میں بے گناہ یمنی شہریوں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا ہے۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ چار امریکی کارگو طیارے، یمن میں سعودی اتحاد اور القاعدہ کے دہشت گردوں کے لیے اسلحہ لیکر یمن کے شہر عدن کے ایئر پورٹ پر اترے ہیں جس پر سعودی فوجی اتحاد نے قبضہ کر رکھا ہے۔ سعودی عرب کے مشیر دفاع احمد العسیری نے بی بی سی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ کہا ہے کہ کلسٹر بم کیمیائی ہتھیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کلسٹر بم بقول ان کے فوجی طاقت کا ایک حصہ ہے اور دنیا بھر کی افواج انہیں استعمال کر رہی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کلسٹر بموں کا استعمال عالمی قوانین اور ضابطوں کے تحت ممنوع ہے۔سعودی عرب کے مشیر دفاع نے اس سوال کے جواب میں کہ، جنگ یمن کے آغاز سے اب تک برطانیہ نے تین ارب پونڈ سے زیادہ کے ہتھیار فروخت کیے ہیں اور اس حوالے سے برطانیہ کو عالمی سطح پر دباؤ کا سامنا ہے، کہا کہ ، سعودی عرب برطانیہ کے ساتھ ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدے کرتا ہے اور اس کی رقم بھی ادا کردیتا ہے اور یہ رقم برطانیہ کی معیشت میں داخل ہوجاتی ہے اور اگر برطانیہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کرنا چاہتا ہے تو کردے سعودی حکومت اسلحہ فروخت کرنے والا دوسرا ملک تلاش کرلے گی۔سعودی عرب کے مشیردفاع نے اس سوال کے جواب میں کہ غذائی اشیا اور ایندھن لے جانے والے جہازوں کو یمن جانے کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی حالانکہ اس کے ذریعے ہزاروں یمنی شہریوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں، ایک بار پھر اپنی درندگی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نہیں چاہتا کہ کوئی بھی چیز یمن کو برآمد کی جائے۔سعودی عرب کے مشیر دفاع کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی نے یمن میں انسانی بحران شدت اختیار کرجانے کی بابت سخت خبردار کیا ہے۔فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ سات ملین سے زائد یمنی شہریوں کو بھوک کا سامنا ہے اور انہیں فوری طور پر کھانے پینے کی اشیا پہنچانے کی ضرورت ہے۔سعودی عرب نے امریکہ اور خطے کے بعض عرب ملکوں کی حمایت سے ، یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کا مقصد اس ملک میں اپنی کٹھ پتلی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانا ہے۔چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے جاری سعودی جارحیت میں اڑتیس ہزار سے زائد افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ بنیادی ڈھانچے اور گھروں کی تباہی کے باعث لاکھوں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے سعودی اتحاد کے فوجیوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ شمال مغربی یمن میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے حملوں میں سعودی فوجی اتحاد کی متعدد گاڑیاں تباہ اور ان میں سوار درجنوں فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔

 

 

 

 

ٹیگس