مسجد الاقصی پر صیہونیوں کا دھاوا
غاصب صیہونی فوجیوں کی مدد سے دسیوں یہودی آبادکاروں نے مسجد الاقصی پر دھاوا بول دیا۔
العالم کی رپورٹ کے مطابق دسیوں یہودی آبادکاروں نے صیہونی پارلیمنٹ کے سابق ڈپٹی اسپیکر اورین ہازن کے ساتھ باب المغاربہ پر دھاوا بول دیا اور مسجد الاقصی کے صحن میں داخل ہو گئے-
یہودی آبادکاروں نے مسجدالاقصی میں گھس کر تلمودی مراسم ادا کرنے کی کوشش کی جس پر فلسطینیوں نے شدید ردعمل ظاہر کر تے ہوئے انھیں روکنے کی کوشش کی-
مسجد الاقصی پر گذشتہ دنوں بھی صیہونیوں کی جانب سے حملے ہوتے رہے ہیں- یہودی آباد کار، اس مقدس مقام کے اسلامی اور عیسائی تشخص کو مٹانے اور اسے صیہونی علامتوں میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور اسی مقصد کے تحت وہ اکثر و بیشتر اس مقدس مقام پر یلغار کرتے رہتے ہیں-
دوسری جانب تحریک حماس نے فلسطینی قیدیوں سے ہم آہنگی و یکجہتی کے اظہار کے لئے انسانی زنجیر تشکیل دی- فلسطینی قیدیوں کے امور سے متعلق تحریک حماس کی تنظیم واعد نے غزہ پٹی کے مرکز میں صلاح الدین روڈ پر انسانی زنجیر تشکیل دے کر فلسطینی قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں روز بروز بڑھتے ہوئے تشدد کی مذمت کی-
صیہونیوں کی قید سے آزادی پانے والے ایک فلسطینی سلیمان ابوشماس، جو جمعیت واعد کے رکن بھی ہیں، اس انسانی زنجیر میں شامل تھے-
انھوں نے کہا کہ گذشتہ برسوں کے برخلاف کہ جب صرف سترہ اپریل کو یوم اسراء کے موقع پر قیدیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا تھا، اب پورے اپریل کے مہینے میں قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں-
ابوشماس نے کہا کہ ہم بھوک ہڑتال کے لئے بھی تیار ہیں اور اس وقت ہم قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اپنی آواز معاشرے کے مختلف طبقات تک پہنچانے کے لئے مختلف اقدامات انجام دے رہے ہیں جن میں نعرے، تصاویر اور بینر وغیرہ شامل ہیں-
آزادی حاصل کرنے والے ایک فلسطینی جلال صفر نے بھی فلسطینی قیدیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صبر و تحمل سے کام لئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ رہائی بہت قریب ہے-
تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریبا سات ہزار فلسطینی صیہونی حکومت کی جیلوں میں بدترین حالات میں قید و بند کی مشکلات برداشت کر رہے ہیں-