مشرقی موصل میں تین سال بعد کلیسا گھنٹے کی آواز
مشرقی موصل کے دسیوں کلیساؤں میں دو ہزار چودہ کے بعد پہلی بار گھنٹے بجائے گئے۔
عراقی شہر موصل کے مشرقی علاقے کو داعش کے قبضے سے آزاد کرائے جانے کے بعد ایسٹر تہوار کے موقع پر شہر کے دسیوں کلیسا، گھنٹوں کی آواز سے گونج اٹھے-
داعش دہشت گردوں نے گذشتہ تین سالوں سے اس شہر پر قبضہ کر رکھا تھا-
تین سال کے بعد اس شہر کے مشرقی علاقوں کی داعش کے قبضے سے آزادی کے بعد پہلی بار کلیساؤں میں گھنٹے بجائے گئے-
صوبہ نینوا کے سیکڑوں عیسائیوں نے تین سال بعد کلیساؤں میں اکٹھا ہو کر ایسٹر یا مقدس عید کا تہوار منایا-
شہر موصل کے پادری عماد خوشبا نے کہا کہ صوبہ نینوا سے نقل مکانی کر جانے والے ستر فیصد عیسائی، مشرقی موصل کے آزاد شدہ علاقوں میں اپنے گھروں میں واپس آگئے ہیں۔
موصل کے ایک اور پادری وائل حبابہ نے کہا کہ کلیساؤں کی جانب سے بغداد، عراقی کردستان یا کسی بھی علاقے کی طرف ہجرت کرنے والے عیسائی کو واپس آنے پر مجبور نہیں کیا گیا ہے، تاہم بہت سے عیسائی اپنے گھروں کو واپس آنے کے لئے تیار ہیں لیکن داعش کے حملوں میں شہر میں ہونے والی بھاری تباہی کی بنا پر وہ ابھی تک اپنے گھروں کو واپس نہیں آسکے ہیں-