یمنی فوج کی جانب سے سعودی جارحیت کا جواب
یمنی عوام کے خلاف سعودی عرب کی وحشیانہ جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں نے سعودی عرب کے جنوبی علاقے نجران میں اس ملک کے فوجی ٹھکانوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں نے منگل کی صبح سعودی عرب کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے اس ملک کے جنوبی علاقے نجران میں واقع الفواز فوجی مرکز کے ہتھیاروں کے ڈپو کو تباہ کر دیا۔
یمنی فوج نے جیزان میں بھی الکرس فوجی مرکز کو نشانہ بنایا جس میں کئی سعودی فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔
یمن کے علاقوں الجوف، میدی اور مآرب میں یمنی فوج نے کارروائی کرتے ہوئے متعدد سعودی ایجنٹوں کو ہلاک و زخمی کر دیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر زید بن رعد نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ قرائن و شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب یمن کی الحدیدہ بندرگاہ کو اپنے بڑے حملوں کا نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے جبکہ اس بندرگاہ پر حملے کی صورت میں عام شہریوں کا بھاری جانی و مالی نقصان ہو گا اور صورت حال مزید ابتر ہو جائے گی۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن کے صوبے حجہ کے شہر میدی پر سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے وحشیانہ حملوں میں عوامی تحریک انصاراللہ کے پندرہ اراکین شہید و زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل یمن کے وزیر خارجہ ہشام عبداللہ نے الحدیدہ بندرگاہ پر سعودی حملوں کی روک تھام کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا تھا کہ ستّر فیصد سے زائد یمنی عوام کی ضروریات کی اشیا اسی بندرگاہ کے ذریعے لائی جا رہی ہیں تاہم اس بندرگاہ پر سعودی حملوں کی بنا پر الحدیدہ بندرگاہ کی سرگرمیاں کافی کم ہو گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر گذشتہ دو برسوں سے زائد عرصے سے سعودی عرب کی جاری وحشیانہ جارحیت میں اب تک بارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور ہزاروں زخمی نیز دسیوں لاکھ دیگر بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اس ملک کی اسّی فیصد سے زائد بنیادی تنصیبات بھی تباہ ہو چکی ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ یمن میں القاعدہ دہشت گرد گروہ کے سرغنہ نے اعلان کیا ہے کہ یمن میں القاعدہ گروہ، امریکہ کی زیرحمایت سعودی جارحیت میں ریاض کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہا ہے۔