پاکستان اور افغانستان اس بات پرمتفق
پاکستان اور افغانستان کے ملٹری حکام نے فلیگ میٹنگ کے دوران مشترکہ جیولوجیکل سروے کے بعد جغرافیائی حدود کے تعین پر اتفاق کیا ہے۔
دوطرفہ سرحدی کشیدگی کے بعد پاک افغان ملٹری حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی جس میں پاکستانی وفد کی قیادت کمانڈر نارتھ سیکٹر بریگیڈئیر ندیم سہیل نے کی جب کہ افغانستان کی جانب سے کرنل شریف نے وفد کی قیادت کی۔ میٹنگ کے دوران سرحدی علاقے میں فائرنگ اور سرحدی تنازعے کو حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ فلیگ میٹنگ کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے سرحدی علاقے کلی لقمان اور کلی جہانگیر کا مشترکہ جیولوجیکل ماہرین کی طرف سے سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں گوگل اور جیولوجیکل نقشوں سے سروے میں مدد لینے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مشترکہ جیولوجیکل سروے رپورٹ اسلام آباد اور کابل بھجوائی جائے گی اور اسی رپورٹ کے آنے کے بعد چمن بارڈر کھولا جائے گا۔ چمن بارڈر پرافغان اور پاکستانی فورسز کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں جانب سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں اس کے 2 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد اورافغانستان کے 50 سے زائد سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
3 روز قبل چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جارحیت کے بعد سرحد پر آج چوتھے روز بھی کشیدگی برقرار ہے جس کے باعث سرحدی علاقے میں بڑے بڑے تجارتی مراکز بدستور بند ہیں۔ سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں انخلا کرنے والے افراد کیلئے پرانے چمن میں خیمہ بستی قائم کردی گئی ہے۔