ریاض میں امریکا اور عرب و اسلامی ملکوں کا اجلاس
عرب اور بعض اسلامی ملکوں کے سربراہوں اور حکام کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اجلاس ریاض میں اتوار کی شام منعقد ہوا۔
ریاض اجلاس میں پچاس سے زائد عرب اور اسلامی ملکوں کے نمائندے اور سربراہان منجملہ قطر، کویت، عمان اور متحدہ عرب امارات کے سربراہ اور اعلی حکام نے شرکت کی-
یہ اجلاس ایک ایسے وقت ہوا ہے جب عراقی پارلیمنٹ کے ارکان نے ریاض اجلاس کو عرب دنیا اور عالم اسلام کے لئے انتہائی شرمناک قرار دیا ہے-
عراقی پارلیمنٹ میں عصائب اہل حق دھڑے کے نمائندے حسن سالم نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ریاض اجلاس دہشت گردی کی حمایت، علاقے کی اقوام کی سرکوبی اور علاقے اور دنیا میں دہشت گردی کے سب سے بڑے حامی سعودی عرب کی پشتپناہی کے لئے ہوا ہے-
عراقی ترکمن قوم سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ جاسم محمد جعفر نے بھی سعودی عرب کو علاقے میں کشیدگی اور بحران پیدا کرنے والا ملک قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب، ریاض اجلاس منعقد کر کے علاقے میں شرانگیزی بپا کرنے کی کوشش کر رہا ہے-
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر اور عرب اور اسلامی ملکوں کے حکام کی شرکت سے ریاض اجلاس، ایک ایسے وقت ہوا ہے جب سعودی عرب مغربی ایشیا سے متعلق اپنی پالیسیوں میں ناکام ہو گیا ہے اور یمن پر وحشیانہ جنگ مسلط کرنے کی بنا پر بری طرح سے مشکلات میں پھنس گیا ہے-