Jun ۰۷, ۲۰۱۷ ۱۴:۴۵ Asia/Tehran
  • قطر اور عرب ملکوں کے درمیان بحران کو حل کرنے کی کوشش

قطر اور بعض عرب ملکوں کے درمیان ثالثی مشن کے تحت کویت کے امیر، منگل کے روز جدہ پہنچے جہاں انھوں نے شاہ سلمان سے تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی۔

کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الجاجر الصباح، جدہ میں چند گھنٹے قیام اور سعودی حکام سے قطر اور بعض عرب ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی پر بات چیت کرنے کے بعد واپس کویت روانہ ہو گئے۔

کویت کے امیر اور سعودی حکام کے درمیان ملاقات کی تفصیلات سے تاحال میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
بعض میڈیا چینلوں نے مختلف ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ سعودی حکام نے امیر کویت کے سامنے قطر کے ساتھ تعلقات کی بحال کے لیے دس شرائط رکھی ہیں تاہم باخبر ذرائع نے بعد میں اس کی تردید بھی کی۔
پیر کے روز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کرلیے تھے۔ مذکورہ ممالک نے قطر کے ساتھ زمینی، فضائی اور سمندری رابطے بھی منقطع اور ہر قسم کی رفت و آمد معطل کر دی۔
قطر اورسعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دورہ سعودی عرب کے محض ایک دن کے بعد شروع ہو گئی تھی۔
متحدہ عرب امارت کی حکومت نے اعلان کیا کہ کسی بھی طرح سے قطر کی حمایت اور جانبداری جرم شمار ہو گی اور اس کے مرتکب شخص کو پندرہ سال قید اور پانچ سو درھم جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب امریکہ کے با اثر ریپبلکن سینیٹر لینڈسی گراہم نے فاکس نیوز سے بات چیت میں قطر کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ قطر کو الگ تھلگ کرنے سے گریز کے۔
کہا جا رہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں قطر کے ساتھ بعض عرب ملکوں کے تعلقات توڑنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
ایک امریکی تجزیہ نگار نے بھی کہا ہے کہ قطر کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کا موقف دوحہ میں تعینات امریکی فوجیوں کے لیے انتہائی خطرناک نتائج کا باعث ہو گا۔
ایم ایس این بی سی ٹیلی ویژن کے تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ٹویٹ نے بحران کو مذید بدتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور اس سے ان امریکی فوجیوں کے لیے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے جو دوحہ میں تعینات ہیں۔

ٹیگس