قطر کا دو ٹوک جواب
قطر نے خارجہ پالیسی پر مداخلت کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پالسیی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے قطر کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کا مطالبہ ناقابل قبول ہے، جنہوں نے رواں ہفتے کے آغاز میں دوحہ سے تمام سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔
شیخ محمد کا کہنا تھا کہ کسی کو ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت کا حق نہیں۔ انھوں نے مذکورہ تنازع کے فوجی حل کے اختیار کو مسترد کیا اور کہا کہ ان کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے باوجود قطر ہمیشہ زندہ رہ سکتا ہے۔
قطر کے وزیر خارجہ کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں کی جانب سے قطر کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
کویت، جس نے اپنے دیگر ہمسایہ عرب ریاستوں کی طرح قطر سے قطع تعلق نہیں کیا ہے، ان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ثالثی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے دو روز قبل اپنے قطری ہم منصب شیخ تمیم حماد الثانی سے مذاکرات کیے تھے جس کے بعد متحدہ عرب امارات کے حکام اور سعودی فرماں روا شاہ سلمان سے مذاکرات کیے۔
اس کے علاوہ ترکی نے رواں ہفتے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے مذاکرات کی میزبانی کی ہے جس میں قطر بھی شامل ہے۔
دوحہ کی حمایت کے لیے ترکی کی پارلیمنٹ نے دو روز قبل ایک معاہدے کی منظوری دی ہے جس کے ذریعے قطر میں ترکی کے بیس پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حالیہ کشیدگی ریاض اجلاس میں امریکی صدر ٹرمپ کی شرکت کے بعد سے شروع ہوئی جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل مسلمان ممالک کے مابین اختلافات ڈالنے کیلئے اب کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے الجزیرہ کی نشریات پر پابندی عائد کردی ہے اور چینل کے دفاتر بھی بند کردیے گئے ہیں۔