Jun ۱۰, ۲۰۱۷ ۰۸:۰۶ Asia/Tehran
  • حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کا جشن ولادت

نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کا جشن، ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں میں پورے جوش و خروش اورعقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہاہے۔

کریم آل طہ نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جمعہ کی رات سے ہی پورے ایران میں محافل جشن کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو جاری ہے - اس موقع پر جمعہ کی رات کو ہی ایران کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں چراغانی کی گئی اور لوگوں نے افطار کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔

نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے جشن ولادت کا مرکزی پروگرام مشہد مقدس میں امام رضاعلیہ السلام کے حرم مطہراور قم میں جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم میں منعقد ہوا جو ابھی تک جاری ہے- محافل جشن کے ان پروگراموں میں مقررین اور مداحان اہل بیت عصمت و طہارت نے بارگاہ امام حسن علیہ السلام اور اہلبیت اطہار کی دیگر ذوات مقدسہ کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا اور دین اسلام کی عظیم المرتبت ہستیوں خاص طورپرامام حسن علیہ السلام کے فضائل و مناقب پر روشنی ڈالی -

عراق کے سبھی مقدس شہروں خاص طورپر نجف اشرف، کربلائے معلی اور کاظمین سے بھی اطلاعات ہیں کہ بڑی تعداد میں زائرین اورعاشقان اہلبیت عصمت و طہارت اس پرمسرت موقع پر وہاں موجود ہیں جو سبط اکبرکا جشن ولادت منارہے ہیں-

پاکستان اورہندوستان کے بھی سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں اس مناسبت سے جگہ جگہ محافل مقاصدہ اور جشن کا اہتمام کیا گیاہے۔

واضح رہے کہ پندرہ رمضان المبارک کی تاریخ نواسہ رسولۖ حضرت امام حسن (ع) کے یوم ولادت باسعادت کی مبارک تاریخ ہے- حضرت امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کے فرزند اکبر حضرت امام حسن (ع) ، پندرہ رمضان المبارک سن تین ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں اس دنیا میں تشریف لائے۔ آپ (ع) ابھی تقریبا سات برس کےہی تھے کہ آپ کے نانا رسول خدا (ص) نے رحلت فرمائی۔

پیغمبر اسلام (ص) کی رحلت کے بعد تقریبا تیس برس آپ (ع) اپنے پدر بزرگوارحضرت علی مرتضی (ع) کے سایہ شفقت میں رہے اور مولا امیرالمومنین(ع) کی شہادت کے بعد سن چالیس ہجری قمری میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے اور دس برس تک امامت کے فرائض انجام دیتے رہے- سرانجام معاویہ کی سازش کے تحت زہر دغا کے ذریعے سن پچاس ہجری قمری میں اڑتالیس برس کی عمر میں شہید کردیئے گئے-

حضرت امام حسن (ع) فضائل وکمالات کی انتہائی اعلی منزلوں پر فائز تھے اور عفو و بخشش نیز غریبوں اور ناداروں کی مدد کرنا آپ(ع) کی ایسی خصوصیات تھیں جو زبان زد خاص و عام تھیں۔ آپ(ع) نہ صرف غریبوں، مسکینوں، ناداروں اور حاجتمندوں کی حاجت روائی اور مدد فرماتے بلکہ جو دردمند آپ(ع) سے آکر اپنی مشکلات و پریشانیاں بیان کرتا آپ(ع) اس کی دلجوئی کرتے اور اس کے مسائل و مشکلات حل فرماتے۔

سحرعالمی نیٹ ورک اس خوشی کے مبارک موقع پر اپنے تمام چاہنے والوں کی خدمت میں ہدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتا ہے۔

 

ٹیگس