داعش موصل کے نقشے سے حذف
عراق کے عسکری ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ شمالی موصل سے داعش کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا ہے اور تازہ ترین جنگی نقشوں کے مطابق، داعش کے ٹھکانے قدیم موصل میں محض چند سو میٹر تک محدود ہو گئے ہیں۔
عراقی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ نقشوں کے مطابق دہشت گرد گروہ داعش کے ٹھکانے قدیم موصل میں دریائے دجلہ کی باریک سی ساحلی پٹی تک محدود ہیں اور ان کا رقبہ چند سو میٹر سے زیادہ نہیں ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ المیدان، الکوازین، باب المشط، الشھوان اور دکۃ البرکہ کے علاقے میں داعش کے باقی ماندہ عناصر کے ساتھ جھڑپیں بدستور جاری ہیں۔
داعش کے خلاف جنگ کے آخری مرحلے میں مصروف عراقی فوج کی انسداد دہشت گردی کمان نے اعلان کیا ہے کہ اس کی فوجیں درجائے دجلہ سے محض ایک سو پچاس میٹر کے فاصلے پر تعینات ہیں۔
عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے خلاف حتمی فتح بہت قریب ہے۔
ادھر عراق کی فیڈرل پولیس کمان نے بتایا ہے کہ قدیم موصل کے علاقے میں سرچ آپریشن کے دوران ساٹھ سے زائد داعشی عناصر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
عراقی فیڈرل پولیس کمان کے مطابق فوج اور عوامی رضارکار فورس کے جوان اس وقت قدیم موصل میں داعش کے صفائے کے عمل میں مصروف ہیں۔
عراقی فوج کے انٹیلی جینس یونٹ نے مشرقی صوبے دیالہ کے علاقے العظیم میں پیچیدہ کارروائی کے دوران خطرناک ترین داعشی دہشت گرد کو گرفتار کر لیا۔
عراقی فضائیہ نے شمالی صوبے کرکوک میں بھی داعش کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں داعش کا ڈرون بنانے کا ایک کارخانہ تباہ جبکہ پانچ داعشی دہشت گرد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہوئے۔
عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے اکتوبر دو ہزار سولہ میں موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائی شروع کی تھی جس کے سو روز کے اندر مشرقی موصل کے علاقے کو داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔
عراقی فوج نے مغربی موصل کو آزاد کرانے کے لیے فروری دو ہزار سترہ میں آپریشن شروع کیا تھا اور یہ آپریشن اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔