موصل شہر پر عراقی فوج کا مکمل کنٹرول، جشن کی تیاریاں
عراقی فوج نے موصل شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے اور داعشی دہشت گردوں کو دریائے دجلہ کی محض چند میٹر کی پٹی میں محصور کرکے ان کے فرار کے تمام راستے بند کردیئے ہیں۔عراقی انٹیلی جنیس نے عام شہریوں کے بھیس میں فرار ہونے والے درجنوں ملکی اور غیر ملکی داعشی دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرلیا ہے۔
بغداد میں عراقی فوج کی اعلی کمان نے اعلان کیا کہ موصل کا قدیم علاقہ ہفتے کے روز مکمل طور سے آزاد ہوگیا ہے اور داعشی دہشت گرد عملی طور پر شہر میں کسی بھی جگہ موجود نہیں ہیں۔عراقی فوج نے باقی ماندہ داعشی دہشت گردوں کو پسپا کرتے ہوئے انہیں مشرقی دجلہ کی چند میٹر کی ساحلی پٹی میں محصور کردیا ہے۔ایک اور اطلاع کے مطابق اپنی ناکامی کے بعد دریائے دجلہ کے مغربی ساحل سے مشرقی ساحل کی جانب فرار ہونے والے پینتس داعشی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ چھے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔عراقی پولیس کی سینٹرل پولیس کمان نے بتایا ہے کہ قدیم موصل کے مغربی علاقے میں ایک کارروائی کے دوران داعشی سرغنہ ابوزید سمیت تراسی داعشی دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔عراقی انٹیلی جینس نے بھیس بدل کر عام شہریوں کے ساتھ فرار ہونے کی کوشش کرنے والے درجنوں دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔عراقی فوج اور عوامی رضاکاروں نے قدیم موصل میں کاربم بنانے کے ایک کارخانے اور دہشت گردوں کی رفت و آمد کے لیے بنائی گئی خفیہ سرنگ کا پتہ لگانے کے بعد اس پر قبضہ کرلیا ہے۔دوسری جانب موصل سے بے گھر ہونے والے شہریوں نے عراقی فوج اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ شہر کو داعش کے نصب کردہ بموں اور باروردی سرنگوں سے صاف کرنے کا عمل تیز کرے تاکہ وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں۔عراقی فوج کا کہنا ہے کہ داعشی دہشت گردوں نے پسپا ہونے سے پہلے موصل کے قدیم علاقے میں بارودی سرنگیں اور بم نصب کردیئے تھے جنہیں صاف کیا جارہا ہے۔عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے اکتوبر دو ہزار سولہ میں موصل کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے کی کارروائی شروع کی تھی جس کے سو روز کے اندر مغربی موصل کے علاقے کو داعشی دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا۔عراقی فوج نے مشرقی موصل کو آزاد کرانے کے لیےانیس فروری دو ہزار سترہ کو آپریشن شروع کیا تھا جسے انیس جون کو مکمل کرلیا گیا۔عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی آج کسی بھی وقت موصل شہر کی مکمل آزادی کا سرکاری اعلان کرنے والے ہیں۔