کرکوک میں عراقی فوج کی پیشقدمی
عراقی ذرائع نے کرکوک میں عراقی فوجیوں کی پیشقدمی اور پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے اڈوں کو عراقی فوج کے حوالے کردئے جانے کی اطلاعات ہیں
عراقی ٹیلی ویژن نے اعلان کیا ہے کہ عراقی فوج نے کرکوک میں اپنی پیشقدمی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دفترخالد، ریاض روڈ ، جسرخالدگذرگاہ اور شمالی گیس تنصیبات کے اطراف کی آئل ریفائنریوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے- عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق کی مرکزی حکومت کی فوج نے کوکوک کے شہر طوزخورماتو کو بھی پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لینے کا اعلان کیا ہے - جنگ سے متعلق اطلاعات فراہم کرنے والے ادارے نے بھی اعلان کیا ہے کہ عراقی فوج نے کرکوک کے یایجی علاقے ، الصناعی اور ترکلان محلے اور تکریت اسکوائر کی جانب جانے والے الشاد روڈ کو بھی اپنی نگرانی میں لے لیا ہے- عراقی فوجیوں نے پیر کو کسی خون خرابے اور جھڑپ کے بغیر کرکوک میں ایئرپورٹ، تیل کے کئی کنؤوں، کین وان اور خالد فوجی چھاؤنیوں کو بھی پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لیا- دوسری جانب عراقی کرد ذرائع نے پیشمرگہ ملیشیا کے کمانڈروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیٹریاٹک یونین آف کردستان کے کمانڈروں نے اپنے اڈوں کو خالی کرکے عراقی فوج کے حوالے کر دیا ہے- پیشمرگہ ملیشیا کے ایک کمانڈر نے اعلان کیا ہے کہ مکتب خالد اور بعض دیگر علاقے بھی عراقی فوج کے حوالے کر دیئے گئے ہیں- عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی کی جانب سے پیشمرگہ ملیشیاء کو کرکوک سے بہتر گھنٹے کے اندر نکل جانے کے الٹی میٹم کے بعدکرکوک اور وہاں موجود تیل کے کنؤوں کو کنٹرول میں لینے کی لئے آپریشن کا فرمان اتوار کی رات کو جاری کیا گیا تھا- اتوار کی رات جنوبی کرکوک اور طوز خورماتور علاقے میں عراقی فوجیوں اور پیشمرگہ ملیشیا کے درمیان فائرنگ کے واقعات پیش آئے تھے اور اس وقت وہاں فوج تعینات ہے- فائرنگ کے واقعات کے بعد عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے اعلان کیا ہے کہ بغداد کردوں سے جنگ نہیں چاہتا بلکہ عراقی فوج اور پیشمرگہ ملیشیا کے تعاون سےکرکوک میں امن و سیکورٹی بحال کرنا چاہتا ہے- عراقی کی قومی سلامتی کونسل نے بھی ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ ملک کی مسلح افواج سے ہٹ کر کرکوک میں کسی بھی طرح کے مسلح افراد کو بھیجنا اعلان جنگ کے مترادف ہے- اس بیان میں کسی خاص گروہ کی جانب تو اشارہ نہیں کیا گیا ہے تاہم بعض عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بیان کا مقصد عراقی کردستان کے علاقے کے حکام کی جانب سے پی کے کے ، کے اراکین کو میدان میں اتارا جانا ہے- عراقی کردستان کے علاقے میں ہونے والے حالیہ ریفرنڈم کے بعد کہ جس کی اقوام متحدہ ، عالمی برادری عراق اور پڑوسی ممالک نے مخالفت کی ہے ، اس علاقے میں بدامنی پیدا ہوئی ہے اور عوام کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے-