عراقی فوجی ٹھکانوں پر کرد ملیشیا کا حملہ
عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی سے وابستہ کرد ملیشیا نے عراقی حکومت کے فوجی ٹھکانوں پر توپخانوں اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی نے خبردی ہے کہ عراقی کردستان کی مقامی انتظامیہ کے سربراہ مسعود بارزانی سے وابستہ کرد ملیشیا نے التون کوپری کے علاقے پردہ میں عراقی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
التون کوپری کا علاقہ صوبہ کرکوک کے انتہائی شمالی حصے میں واقع ہے۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ مسعود بارزانی سے وابستہ کرد ملیشیا نے جمعے کو بھی جرمنی کے بنے ہوئے میزائل سے عراقی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے۔ جرمنی نے یہ میزائل دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف استعمال کرنے کے لئے کرد ملیشیا کو دیئے تھے۔
کرد ملیشیا کے حملوں میں متعدد عراق فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
اس درمیان عراقی پارلیمنٹ نے کرد پیشمرگہ ملیشیا کے حامی ملکوں سے کہا ہے کہ وہ اس گروہ کو ہتھیار دینا بند کردیں۔
عراقی پارلیمنٹ میں سلامتی اور دفاع سے متعلق کمیشن کے سربراہ حاکم الزاملی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرد پیشمرگہ ملیشیا ان ہتھیاروں کو عراقی فوج اور عوام کے خلاف استعمال کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مسعود بارزانی سے وابستہ ملیشیا عراق کی مرکزی حکومت کے احکامات سے سرتابی کررہی ہے۔
واضح رہے کہ عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے گذشتہ ہفتے اتوار کو کرکوک سے پسپائی اختیارکرنے کے لئے کرد پیشمرگہ ملیشیا کو بہتر گھنٹے کا ایلٹی میٹم دیا تھا اور اس کے بعد انہوں نے عراقی پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کئے گئے بل اور ملک کے آئین کے مطابق کرکوک اور اس علاقے میں موجود تیل کے کنوؤں کو عراقی فوج کے کنٹرول میں لینے کا فرمان جاری کردیا تھا۔
عراقی وزیراعظم کے فرمان کے بعد فوج نے گذشتہ پیر کو ہی کارروائی کرکے کرکوک اور وہاں موجود تیل کے کنوؤں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔
عراقی وزیراعظم نے ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا تھا کہ حتی الامکان جنگ و خونریزی سے بچا جائے اور عراق کے کرد باشندوں کی جان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
اگرچہ مسعود بارزانی سے وابستہ ملیشیا نے اعلان کیا تھا کہ وہ کرکوک سےپیچھے نہیں ہٹےگی لیکن عراقی فوج کے مقابلے میں اس کو پیچھے ہٹنا پڑا۔